لاہور (نامہ نگار) لاہور میں ہونے والی دو روزہ ہنگامہ خیز اور ولولہ انگیز عاصمہ جہانگیر کانفرنس 2021ء گذشتہ روز اپنے اختتام کو پہنچی۔ اختتام کے موقع پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کی آن لائن تقریر کے دوران اچانک انٹرنیٹ کی سہولت مقطع ہو گئی۔
اس سیشن کے لئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری بھی مدعو تھے مگر انہوں نے اپنے ٹویٹ کے ذریعے یہ کہہ کر شرکت سے انکار کر دیا کہ وہ ایک مفرور ملزم کے ساتھ پینل میں نہیں بیٹھ سکتے۔ ان کے خیال میں یہ آئین اور قانون کے ساتھ مذاق والی بات ہے۔
ہفتے کے روز کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں وکیل رہنما علی احمد کرد نے ایک تنقیدی تقریر میں عدلیہ اور فوج پر نکتہ چینی کی۔ اس سیشن میں چیف جسٹس آف پاکستان کے علاوہ جسٹس قاضی فیض عیسیٰ بھی موجود تھے۔ یہ تقریر اگلے چند گھنٹوں میں وائرل ہو گئی۔ اسی طرح جب چیف جسٹس تقریر کرنے آئے تو پنڈال میں موجود طالب علموں نے اسیر رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی رہائی کے لئے زبردست نعرے بازی کی۔
کانفرنس کے مختلف اجلاسوں سے محسن داوڑ، منظور پشتین، بابا جان، افراسیاب خٹک، قیصر بنگالی، حامد میر، ابصار عالم، مطیع اللہ جان، ڈاکٹر صبا خٹک کے علاوہ افغانستان کے بعض مندوبین نے بھی خطاب کیا۔
آزادی اظہار کے حوالے سے ہونے والے ایک سیشن سے ’جدوجہد‘ ادارتی بورڈ کے رکن فاروق طارق نے بھی خطاب کیا۔ فاروق طارق، محسن داوڑ، منظور پشتین اور بعض دیگر مقررین نے بھی علی وزیر کی رہائی کا مطالبہ کیا۔