لاہور (جدوجہد رپورٹ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹی وی اینکر اور تحریک انصاف کے حمایتی ’یوٹیوبر‘ عمران ریاض خون کو اثاثوں اور آمدن کی عدم مطابقت کی وضاحت پیش کرنے کیلئے نوٹس جاری کر کے 15 مئی کو طلب کر لیا ہے۔
’پاکستان23‘ کے مطابق ان لینڈ ریونیو کے ایڈیشنل کمشنر کی جانب سے عمران ریاض کو بھیجے گئے نوٹس میں انہیں پراپرٹی اور زرعی زمین سے ہونے والی آمدن سمیت دیگر ریکارڈ کے ساتھ طلب کیا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ جو انکم ٹیکس جمع کروایا گیا ہے وہ آمدن سے مطابقت نہیں رکھتا۔ عمران ریاض کی طرف سے سال 2020ء میں ایک کروڑ 55 لاکھ 45 ہزار 858 روپے آمدن ظاہر کی گئی تھی۔
نوٹس کے مطابق عمران ریاض نے 2020ء میں فیروز والا میں 72 کنال زرعی اراضی کی ملکیت ظاہر کی تاہم اس زمین سے ہونے والی آمدن ظاہر نہیں کی گئی۔
نوٹس کے مطابق اثاثوں میں پلاٹ نمبر 76 ملت ٹریکٹر ایمپلائیز سوسائٹی میں ظاہر کیا گیا، جس کی قیمت تین کروڑ 65 لاکھ اور تعدادی تین کنال بتایا گیا۔ تاہم 2021ء میں پلاٹ نمبر 65 اور 66 یعنی ایک سال بعد کے اثاثہ جات میں دو پلاٹ مزید ظاہر کیے گئے اور دونوں کی قیمت تین کروڑ 25 لاکھ ظاہر کی گئی۔ سال 2020ء اور 2021ء کے اثاثہ جات میں ان پلاٹوں کی قیمتوں میں بھی فرق ہے۔
نوٹس میں کہا گیا کہ 2020ء میں ایک پلاٹ 3 کروڑ کا ظاہر کیا اور 2021ء میں دو پلاٹ ظاہر کر کے ان کی قیمت ایک پلاٹ سے بھی کم ظاہر کی گئی، مذکورہ دو پلاٹوں پر اب مکان بھی تعمیر ہو چکا ہے اور پراپرٹی کی قیمت میں بھی ایک سال کے دوران اضافہ ہوا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیوعمران ریاض سے زرعی زمین کے حوالے سے رابطہ کرینگے اور امید ہے کہ عمران ریاض ان سے تعاون کرینگے۔
یاد رہے کہ عمران ریاض کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، جس میں وہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان کی آمدن اتنی ہے کہ وہ 4 کنال اراضی پر تعمیر شدہ مکان (جس میں سے صرف ایک پلاٹ کی قیمت وہ ساڑھے تین کروڑ ظاہر کر چکے ہیں) جیسا مکان ہر ماہ خرید نے کی سکت رکھتے ہیں۔
عمران ریاض سے سوال کرنے والے صحافی نے سوشل میڈیا پر ان کے فالوورز کی تعداد کے پیش نظر اندازہ لگایا کہ ان کی آمدن ایک کروڑ روپے کے لگ بھگ ہو سکتی ہے۔ تاہم انہوں نے صحافی کو جواب دیا کہ وہ آمدن کا بہت ہی کم اندازہ لگا رہے ہیں۔ ان کی آمدن ا س سے کئی گناہ زیادہ ہے۔
ادھر صحافی اسد طور نے اپنے ’ولاگ‘ میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ عمران ریاض چند سال پہلے تک ایک نجی میڈیا ہاؤس کے ساتھ کام کرتے تھے اور ایک موٹر سائیکل پر دفتر آتے تھے۔ محض چند سال کے اندر اس قدر دولت کمانے کا ذریعہ صرف صحافت نہیں ہے بلکہ ان کے وہ خفیہ ذرائع ہیں جن کی ایما پر وہ جعلی پروپیگنڈہ مشین کے طورپر کام کرتے ہیں۔