خبریں/تبصرے

یاسین ملک کو فوری طور پر رہا کیا جائے: ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ

پریس ریلیز (واشنگٹن ڈی سی، ڈیلاس) امریکہ کی تنظیم ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت فوری طور پر کشمیری رہنما یاسین ملک کو رہا کرے۔ تنظیم کے مطابق یاسین ملک کے خلاف جھوٹے مقدمات چلاکر انہیں عمر قید کی سزا دی گئی ہے جس کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔

تنظیم کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ نیو دہلی سیشن کورٹ کی جانب سے حال ہی میں کشمیر کے بے خوف اور اہم لیڈر یاسین ملک کودی گئی عمر قید کی سزا بے بنیادالزامات پر مبنی ہے جن میں انہیں علاقے میں دہشت گردوں کی مدد کے الزامات لگائے گیے ہیں۔ یاسین ملک نے ان الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کشمیریوں کی آزادی اور خودمختاری کے لئے جدوجہد کرتے رہے ہیں لیکن ان کی تحریک مکمل طور پر پرامن ہے۔

دہلی سیشن کورٹ نے 25 مئی کو یاسین ملک کو کئی الزاما ت میں عمر قید کی سزا سنائی تھی جن میں سب سے اہم دہشت گردوں کی مالی امداد کے الزامات تھے۔ انہیں کئی قانونی دفعات کے تحت عمر قید، قید اور جرمانو ں کی سزائیں دی گئی ہیں۔

پریس ریلیز میں ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ایک قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جعلی شہادتوں کے نتیجے میں ان پر بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے ہیں جو سراسر بد نیتی پر مبنی ہیں اور بھارتی جیل میں ان کی زندگی کوشدید خطرات لاحق ہیں۔ بورڈ آف دائریکٹرز کے مطابق:

”کشمیر کے اس نڈر رہنما کو، جو اپنے لوگوں کی حق خود ارادیت کے لئے عرصے سے پرامن تحریک کی قیادت کر رہا ہے، کسی ثبوت کے بغیر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا یا جارہے ہے جو ناقابل قبول ہے۔ بھارت کی ایک نام نہاد عدالت کی جانب سے جھوٹ پر مبنی شہادتوں پر عمر قید کی سزا انصاف کے تقاضوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔“

یاسین ملک کو بھارتی حکومت نے 29 فروری 2019ء میں بے بنیاد الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا جس کے بعد 10 مارچ 2019ء میں انہیں بدنام زمانہ تہار جیل میں منتقل کیا گیا۔ اس مقدمے میں ان پر من گھڑت الزامات اور پچاس جعلی شہادتوں کی بنیاد پر عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

یاسین ملک نے 1994ء میں شدت پسندی سے کنارہ کشی اختیار کر کے جموں کشمیرکی آزادی کے لئے پر امن جدوجہد جای رکھنے کا اعادہ کیا تھا۔ وہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے ایک معروف رہنماکے طور پر کام کررہے تھے جو کشمیر یوں کے انسانی حقوق اور تحریک آزادی کی سب سے معتبر اور مقبول تنظیم ہے۔

Qaisar Abbas
+ posts

ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔