لاہور (جدوجہد رپورٹ) جنوبی وزیرستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے خلاف کراچی میں درج چوتھے مقدمہ میں درخواست ضمانت پر سماعت ایک مرتبہ پھر 2 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ تاہم جج نے دو ستمبر تک سرکاری پراسیکیوٹر کو آخری مہلت دیتے ہوئے بہر صورت درخواست ضمانت کو نمٹانے کے ریمارکس بھی دیئے ہیں۔
علی وزیر دسمبر 2020ء سے کراچی جیل میں ہیں۔ ان کے خلاف دوران حراست ہی ریاست مخالف تقاریر کے الزامات کے تحت 4 الگ الگ مقدمات وقفے وقفے سے اوپن کئے جاتے رہے ہیں۔ ایک مقدمہ میں تین عدالتوں سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد جب انہیں سپریم کورٹ سے ضمانت ملی تو انہیں دوسرے مقدمہ میں حراست میں رکھا گیا۔ دوسرے مقدمہ میں عدالت العالیہ سے ضمانت ملی تو انہیں تیسرے مقدمہ میں حراست میں رکھ لیا گیا۔ پھر تیسرے مقدمہ میں بھی تاخیری حربوں کے بعد جب انسداد دہشت گردی عدالت سے ان کی درخواست ضمانت منظور ہوئی تو انہیں چوتھے مقدمہ میں حراست میں رکھ لیاگیا۔
جولائی 2022ء سے کراچی میں درج چوتھے اور آخری مقدمہ میں درخواست ضمانت پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 12 میں سماعت زیر کار ہے۔ جج کے تبادلہ کے باعث گزشتہ تاریخ سماعت پر کوئی پیش رفت نہ ہو پائی تھی، تاہم منگل کے روز ایک مرتبہ پھر سرکاری وکلا کے لیت و لعل کے باعث عدالت کی جانب سے سرکاری وکلا کو آخری موقع دیتے ہوئے دو ستمبر کو درخواست ضمانت کو نمٹانے کے ریمارکس دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ہے۔
علی وزیر کے خلاف یہ چوتھا مقدمہ بوٹ بیسن پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا۔ اس مقدمہ میں بھی ریاست مخالف اور سکیورٹی اداروں کے خلاف تقاریر کرنے اور اشتعال انگیزی پھیلانے کی دفعات کو شامل کیا گیا ہے، جبکہ انسداد دہشت گردی عدالت ان مقدمات کی سماعت کر رہی ہے۔