لاہور (جدوجہد رپورٹ) اٹلی کی انتہائی دائیں بازو کی رہنما جارجیا میلونی نے انتخابات میں کامیابی کا دعویٰ کیا ہے اور وہ ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بننے کیلئے تیار ہیں۔
’بی بی سی‘ کے مطابق دوسری جنگ عظیم کے بعد وہ اٹلی کی سب سے زیادہ دائیں بازو کی حکومت بنائیں گی۔ یہ صورتحال یورپ کے زیادہ تر حصے کو خطرے میں ڈال سکتی ہے، کیونکہ اٹلی یورپی یونین کی تیسری سب سے بڑی معیشت ہے۔
عارضی نتائج کی بنیاد پر ’برادرز آف اٹلی‘ کی سربراہ جارجیا میلونی 26 فیصد ووٹ حاصل کرنے کیلئے تیار ہیں۔ میلونی کے دائیں بازو کے اتحاد میں میتیو سالوینی کی انتہائی دائیں بازو کی لیگ اور سابق وزیر اعظم سلویو برلسکونی کی سنٹر رائٹ فورزا اتالیا بھی شامل ہیں۔ یہ اتحاد مجموعی طور پر 44 فیصد ووٹوں کے ساتھ سینیٹ اور چیمبر آف ڈپٹیز کا کنٹرول سنبھال لے گا۔
برادرز آف اٹلی کی ڈرامائی کامیابی نے اس کے اتحادیوں کی خراب کارکردگی کو بھی چھپا لیا ہے۔ لیگ نے 9 فیصد سے کم جبکہ فورزا اتالیا نے اس سے بھی کم ووٹ حاصل کئے ہیں۔ واضح رہے کہ برادرز آف اٹلی نے چار سال قبل 4 فیصد سے کچھ زیادہ ووٹ حاصل کئے، تاہم اس بار جولائی میں گرنے والی قومی اتحاد کی حکومت سے باہر رہنے کا انہیں فائدہ ہوا۔
برادرز آف اٹلی کو سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ جہاں وہ ایک ایک حلقے میں اتحادی امیدوار کھڑے کرنے میں کامیاب ہوئے، وہاں بائیں بازو اور سنٹر لیفٹ میں ان کے مخالفین مشترکہ امیدوار پر متفق نہ ہو سکے اور الگ الگ انتخابات میں حصہ لیا۔ سنٹر لیفٹ الائنس کو 26 فیصد ووٹ ملے ہیں۔
انتخابات میں ٹرن آؤٹ 63.91 فیصد کی ریکارڈ کم ترین سطح پر رہا ہے۔ 2018ء کے مقابلے میں ٹرن آؤٹ میں 9 پوائنٹس کمی آئی۔ ووٹنگ کی سطح خاص طور پر جنوبی علاقوں، بشمول سسلی میں خراب رہی۔
چیمبر اور سینٹ کی شکل ابھی واضح نہیں ہے، لیکن یوٹرینڈ پروجیکشن کے مطابق دائیں بازو کا اتحاد ایوان زیریں کی 400 نشستوں میں سے 238 اور ایوان بالا کی 200 نشستوں میں سے 112 پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔
سنٹر لیفٹ کو چیمبر میں 78 اور سینٹ میں 40 نشستیں حاصل ہو سکیں گی۔
انتخابی نتائج کے مطابق برادرز آف اٹلی کو 26.02 فیصد، ڈیموکریٹک پارٹی کو 19.06 فیصد، فائیو سٹار موومنٹ کو 15.41 فیصد، لیگ کو 8.78 فیصد، فارزا اتالیا کو 8.12 فیصد، تھرڈ پول کو 7.78 اور اٹالین لیفٹ/گرینز کو 3.63 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔