خبریں/تبصرے

استاد نے دلت طالبعلم کو املا کی غلطی پر قتل کر دیا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) بھارت میں پولیس ایک ایسے استاد کی تلاش کر رہی ہے، جس پر املا کی غلطی کرنے پر ایک دلت (نچلی ذات) طالب علم کو مار مار کر موت کے گھاٹ اتار دینے کا الزام ہے۔ طالبعلم کی موت کے بعد بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش میں پرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق نکھل ڈوہرے کو ڈنڈوں اور لاتوں سے اس وقت تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا، تا آنکہ وہ بے ہوش ہو کر گر گیا۔ نکھل کے والد کی پولیس شکایت کے مطابق اس کو تشدد کا نشانہ امتحان میں سوشل کے سپیلنگ غلط لکھنے کی وجہ سے بنایا گیا۔

15 سالہ نکھل ڈوہرے پیر کے روز اتر پردیش کے ایک ہسپتال میں زخموں کی بات نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا اور ملزم (استاد) علاقے سے فرار ہو گیا۔

دلت برادری، جو پہلے ’اچھوت‘ کے نام سے جانی جاتی تھی، ہندوستانی سماج کے ذات پات کے نظام کی سب سے نچلی سطح پر ہے اور صدیوں سے تعصب اور امتیازی سلوک کا شکار رہی ہے۔

نئی دہلی کے صحافی پونی متل کے مطابق اتر پردیش کے اوریا ضلع میں پرتشدد مظاہرے شروع ہوئے ہیں، طالبعلم کی آخری رسومات سے قبل ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ ’خاندان والوں کے مطابق لڑکے کو چند ہفتے قبل اس کے استاد نے املا کی غلطی کرنے پر مارا پیٹا تھا۔ اب خاندان نے اسے ذات پات پر مبنی نفرت انگیز جرم قرار دیا ہے۔‘

پیر کے روز سینکڑوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور پولیس کی گاڑی کو نذر آتش کر دیا۔ پولیس کے مطابق ایک درجن کے قریب مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔

پونی متل کے مطابق بھارت میں ذات پات پر مبنی تشدد کے خلاف غصہ بڑھتا جا رہا ہے، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اوسطاً ہر گھنٹے میں ذات پات پر مبنی نفرت انگیزی کے 5 جرائم ہوتے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts