خبریں/تبصرے

نیشنل پریس کلب واشنگٹن میں گجرات کے قتل عام پر نریندر مودی کی مذمت!

رپورٹ: قیصر عباس

(واشنگٹن ڈی سی) گزشتہ دنوں نیشنل پریس کلب واشنگٹن میں انڈیا کی ریاست گجرات میں 2002ء میں ہونے والے مسلمانوں کے قتل عام کی بازگشت سنائی دی اور انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی جو اس وقت گجرات کے وزیراعلیٰ تھے۔

اس واقع پربی بی سی کی دستاویزی فلم ”India: The Modi Question“ پر ہونے والے ایک مذاکرے میں اس قتل عام کے دو چشم دید گواہوں نے شرکت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی میڈیا اس ظلم کے خلاف کوریج کے ذریعے اپنا مثبت کردار ادا کر سکتا ہے۔

پروگرام میں برطانوی مسلمان عمران داؤد نے، جن کے خاندان کے کئی افراد اس سانحے میں قتل ہوئے، کہا کہ بلوائیوں نے مسلمانوں کے قتل عام میں وہی حربے استعمال کئے جو نازیوں نے یہودیوں کی نسل کشی کے لئے استعمال کئے تھے۔

عمران کے چچا یوسف داؤد بھی اس پروگرام میں شامل تھے جنہوں نے بتایا کہ ان کے خاندان کے قتل کی تفصیلات ان سے چھ ماہ تک چھپائی گئیں اور اس دوران انہیں نہیں معلوم ہوسکا کہ ان پرکیا گزری۔ انہوں نے کہاکہ انڈیا میں اس دستاویزی فلم پر پابندی لگا دی گئی ہے لیکن لوگ پس پردہ اسے دیکھ بھی رہے ہیں۔

پروگرام میں گجرات پولیس کے ایک سینئر افسر سنجیو بھٹ کی بیٹی آکاشی بھٹ بھی شامل تھیں جن کے والد نے حکومت اور مودی کوفسادات کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ انہوں نے کہاتھا کہ پولیس کے ساتھ ایک اجلاس میں حکومت نے ہدایات دی تھیں کہ پولیس فسادات کے خاتمے تک الگ تھلگ رہے۔

آکاشی نے بتایا کہ ان کے والد کو اس کے بعد ایک مقدمے میں ملوث کیا گیا جس میں انہیں عمر قیدکی سزا دے دی گئی اور وہ ابھی تک یہ سزا بھگت رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے خلاف اس گھناؤنی سازش میں انڈیا کے میڈیا اور عدالتیں بھی برابر کی شریک ہیں اور اب حکومت کی پوری کوشش ہے کہ اس دستاویزی فلم کو عام لوگوں کی نظروں سے دور رکھا جائے۔

فلم میں اس وقت کے برطانوی وزیر خارجہ جیک سڑاکویہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ اس سانحے میں دو ہزار مسلمانوں کو قتل کیا گیا جو نسل کشی کی بدترین مثال ہے۔

اس قتل عام کے بعد نریندر مودی پر برطانیہ اور امریکہ میں داخلے پرپابندی لگادی گئی تھی جسے مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد منسوخ کر دیا گیا تھا۔

Qaisar Abbas
+ posts

ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔