خبریں/تبصرے

کارپوریٹ فارمنگ کسانوں کے حقوق کی خلاف ورزی، سرکاری زرعی زمینیں مزارعین اور بے زمین کسانوں کے نام کی جائیں: پاکستان کسان رابطہ کمیٹی

لاہور (جدوجہد رپورٹ)پاکستان کسان رابطہ کمیٹی چھوٹے کسانوں اور مزارعین کی زرعی اراضی چھیننے اور اسے کارپوریٹ فارمنگ میں تبدیل کرنے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ پنجاب کی نگراں حکومت کی جانب سے تین اضلاع بھکر، خوشاب اور ساہیوال میں کم از کم 45,267 ایکڑ اراضی کو ‘کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ’ کے لیے پاک فوج کے حوالے کرنے کا حالیہ معاہدہ چھوٹے کسانوں اور مزارعین کے حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔

پاکستان میں زمینوں پر قبضہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے، ہزاروں چھوٹے کسانوں اور ان کے خاندانوں کو بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس کا دیہی معیشت اور چھوٹے کسانوں کی روزی روٹی پر تباہ کن اثر پڑا رہا ہے، جو پہلے ہی مشکل معاشی ماحول میں زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

حالیہ معاہدے میں فوج نے دعویٰ کیا کہ زیادہ تر زمین بنجر ہے۔ مگر یہ بات حقائق کے خلاف ہے۔ سیلابی میدانوں کے ساتھ منسلک زرعی زمینوں کو حکومتیں عام طور پر کسانوں سے خالی کرانے پر مجبور کرتی ہیں، اور کچھ سال کے لیے زمین کو خالی چھوڑ دیا جاتا ہے تاکہ خشک یا غیر استعمال شدہ دکھائی دے اور اسی دوران ریونیو اتھارٹی خاموشی سے زمین کو بنجر/غیر فصل شدہ کیٹگری میں تبدیل کر دیتی ہے۔ اسی طرح ماضی میں کینٹ اور ڈی ایچ اے کے لیے زمینوں کی زوننگ کی تبدیلیاں بھی کی جاتی رہی ہیں۔

ریاستی اداروں کو ھاریوں، مزارعین اور چھوٹے کسانوں سے زمین چھیننے کا کوئی حق نہیں ہے جو نسلوں سے اس پر کاشت کر رہے ہیں۔ یہ قدم نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ غیر اخلاقی بھی ہے، کیونکہ یہ چھوٹے کسانوں اور ھاریوں کو ان کی روزی روٹی سے محروم کر رہا ہے اور ان کی خوراک کی خودمختاری کے حق کو خطرے میں ڈالتا ہے۔

کارپوریٹ فارمنگ ایک ایسا تصور ہے جو بہت سے ممالک میں ناکام ہو چکا ہے، اور پاکستان بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ یہ چند دولت مند افراد اور کارپوریشنوں کے ہاتھ میں زمین اور وسائل کے ارتکاز کو فروغ دیتا ہے، جو اپنے منافع کے لیے زرعی مزدوروں، مزارعین، ھاریوں اور چھوٹے کسانوں کا استحصال کرتے ہیں۔ یہ طریقہ کاشت چھوٹے کسانوں کی نقل مکانی، خوراک کے عدم تحفظ، اور ماحولیاتی تبدیلی کا باعث بن رہا ہے-

حکومت پاکستان کو اس زمین پر قبضے کو روکنے اور مزارعین اور چھوٹے کسانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری ایکشن لے۔ خالی زرعی زمینیں چھوٹے کاشتکاروں، مزارعین اور ھاریوں کے نام کی جائیں۔ اور حکومت ان کے معاش کو بہتر بنانے کے لیے ضروری تعاون کرے۔

حکومت کو چاہیے کہ وہ کسانوں کی قرض تک براہ راست رسائی فراہم کرکے چھوٹے پیمانے پر اور کمیونٹی کی مدد سے چلنے والی زراعت میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرے ۔

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی حکومت پاکستان اور پنجاب کی نگران حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس معاہدے کو فوری طور پر منسوخ کریں اور اس بات کو یقینی بنائے کہ زمین اس کے حقداروں یعنی ھاریوں، مزارعین اور چھوٹے کسانوں کو واپس کی جائے۔ اور یہ ان کے نام کی جائے۔ حکومت چھوٹے کسانوں اور ان کے حقوق بشمول زمین اور وسائل کے حق کے تحفظ کے لیے بھی اقدامات اٹھائے۔

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی تمام چھوٹے کسانوں، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور متعلقہ شہریوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ زمینوں پر قبضے، کارپوریٹ فارمنگ اور چھوٹے کسانوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف ہماری جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں۔ ہم اپنی زمین اور ذریعہ معاش چھیننے نہیں دیں گے۔ ہم اپنے قدرتی وسائل کو چند دولت مند افراد اور کارپوریشنز کے مفاد کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ ہم اپنی پوری طاقت اور عزم کے ساتھ اس ناانصافی کا مقابلہ کریں گے

Roznama Jeddojehad
+ posts