خبریں/تبصرے

جنین فلسطینی کیمپ پر حملہ اسرائیل کے نسلی تشدد کا تسلسل ہے!

قیصر عباس

(واشنگٹن ڈی سی) یوایس مڈل ایسٹ پروجیکٹ کے صدر ڈینئل لیویDaniel Levy نے کہاہے کہ جنین میں فلسطینی پناہ گزیں کیمپ پر حالیہ اسرائیلی فوج اور فضائی حملے کو حکومت کی مذہبی اور نسلی تشدد کی پالیسیوں کے تناظر میں دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے اسرائیل کے اس جواز کوکہ حملہ ملک کے دفاع میں کیا گیا ہے، رد کرتے ہوئے کہا کہ کیمپ کے پناہ گزینوں پرفوجیوں کا تشدد اور فضائی بمباری نئی حکمت عملی نہیں بلکہ بزور فلسطینی مزاحمت کو خاموش کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔ اسرائیل اس سے پہلے بھی پناہ گزیں کیمپوں پر خوں ریزی کا مرتکب رہا ہے۔

48 گھنٹوں تک جاری رہنے والے س حملے میں 12فلسطینی ہلاک 120, زخمی اور3,000بے گھر ہوئے۔جدید اسلحہ سے لیس فیوجیوں اور بکتر بند گاڑیوں نے کیمپ کو شدید نقصان پہنچا۔عالمی حلقوں نے حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اسرائیل سے کہاہے کہ فلسطینیوں کے خلاف فوجی حملے فوری طور پر بند کیے جائیں۔

جمعرات کو عرب سنٹر واشنگٹن ڈی سی کے زیر اہتمام ایک ورچوئل ویبنارمیں ڈینئل لیوی نے بتایاکہ اسرائیلی حکومت فلسطینی باشندوں کے حقوق سلب کرنے کی پالیسیوں پر گامزن ہے۔اگر حکومت فلسطینی مسئلے کو فوجی اقدامات سے حل کرنا چاہتی ہے تو وہ غلطی پر ہے کیوں کہ حملے کے بعد فلسطینیوں کا رد عمل بھی سامنے آرہا ہے اور دونوں فریقوں کے تعلقات مزیدخراب ہورہے ہیں۔ اسرائیل اور امریکہ کے تعلقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے اسرائیلی تشدد کی مذمت نہیں کی جاتی حالانکہ فلسطینی علاقوں میں فوجی کاروائیاں ایک عرصے سے جاری ہیں۔

صحافی ڈالیا ہتوکا Dalia Hatuqa نے ویبنار میں کہا کہ اسرائیلی فوج کے حملے کا مقصد پناہ گزینوں کو ہلاک کرنااور کیمپ کے نظام کو تباہ کرنا تھا جس کے دوران خوف زدہ عورتوں اور بچوں کے کیمپ سے بھاگتے ہوئے مناظرخاصے پریشان کن تھے۔بوسٹن یونیورسٹی کی پروفیسر سوزن اکرم Susan Akram نے بتایا کہ فلسطینی شہریو ں پرٖ فضائی بمباری اور فوجی حملے بین الاقوامی معاہدوں اور قوانین کی خلاف ورزی ہیں جن کا کوئی جواز نہیں ہے۔

Qaisar Abbas
+ posts

ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔