خبریں/تبصرے

یورپ سے امریکہ اور جاپان تک پوری دنیا شدید گرمی کی لپیٹ میں

لاہور(جدوجہد رپورٹ) امریکہ سے یورپ اور جاپان تک دنیا بھر میں ریکارڈ گرمی کی پیش گوئی کی گئی ہے، جہاں دسیوں ملین افراد خطرناک حد تک بلند درجہ حرارت کا سامنا کر رہا ہے۔ گلوبل وارمنگ سے بڑھتے ہوئے خطرے کی یہ تازہ ترین مثال ہے۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق اٹلی کو ہفتے کے آخر میں تاریخی گرمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وزارت صحت نے روم، بولوگنا اور فلورنس سمیت16شہروں میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا ہے۔

روم میں پیر تک درجہ حرارت40ڈگری سینٹی گریڈ اور منگل کو 43ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہے، جو اگست2007میں قائم کئے گئے 40.5ڈگری سینٹی گریڈ کا ریکارڈ توڑ دے گا۔

سسلی اور سارڈینیا کے جزیرے 48ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت کا سامنا کرینگے۔ ممکنہ طور پر یہ یورپ میں ریکارڈ کیا جانے والا سب سے زیادہ درجہ حرارت ہو گا۔

فرانس، جرمنی، اسپین، پولینڈ اور یونان کے علاقے بھی شدید درجہ حرارت کا سامنا کر رہے ہیں۔ مشرقی جاپان کے کچھ حصوں میں اتوار اور پیر کو 38سے39ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت پہنچنے کی توقع ہے۔ یہ بھی ریکارڈ درجہ حرارت ہوگا۔

شمالی بھارت میں شدید گرمی کے بعد مون سون کی مسلسل بارشوں سے مبینہ طور پر کم از کم 90افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

نئی دہلی سے گزرنے والے دریائے یمنا میں اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے، جس سے نشیبی علاقوں میں 20ملین سے زائد لوگوں کو خطرہ لاحق ہے۔

بھارت میں مون سون کے دوران بڑے سیلاب اور لینڈسلائیڈنگ عام ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ان کی تعداد اور شدت کو بڑھا رہی ہے۔

امریکہ میں کیلیفورنیا سے ٹیکساس تک پھیلی ہوئی ایک طاقتور ہیٹ ویو اس ہفتے کے آخر تک جاری رہنے کی توقع ہے۔

ایریزونا سب سے زیادہ متاثرہ ریاستوں میں سے ایک ہے۔ نیشنل ویدر سروس کے مطابق ریاستی دارالحکومت فینکس میں جمعہ کو 43ڈگری سینٹی گریڈ تک گیا۔ یہ مسلسل 15ہواں دن تھا کہ درجہ حرارت43ڈگری سینٹی گریڈ تک گیا۔

کیلیفورنیا کی ڈیتھ ویلی میں درجہ حرارت54ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔ جنوبی کیلیفورنیا متعدد جنگلات کی آگ کا سامنا کر رہا ہے۔

رواں ہفتہ مراکش میں درجہ حرارت47ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ موسمیاتی سروس کے مطابق پانی کی قلت کے خدشات کو جنم دیا ہے۔

پانی کی کمی کا شکار اردن کو214ٹن پانی جنگل کی آگ پر پھینکنا پڑا۔ گرمی کی لہر کے دوران شمال میں اجلون جنگل میں آگ بھڑک اٹھی ہے۔

یونیورسٹی آف ریڈنگ میں کلائمیٹ سائنس کے پروفیسر رچرڈ ایلن نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’موسم کے پیٹرن اس سے زیادہ شدید ہیں، جتنا کہ وہ عام طور پر ہوتے ہیں۔یہ سب گرین ہاؤس گیسوں کی وجہ سے، جوہم انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے فضا میں پمپ کر رہے ہیں۔‘

Roznama Jeddojehad
+ posts