لاہور (جدوجہد رپورٹ) ہفتے اور اتوار کو بہت سارے شہروں میں کرفیو کے باوجود مظاہرے، تشدد، تھانوں اور پولیس والوں پر حملے، پولیس کی مظاہرین پر ربر کی گولیوں سے فائرنگ، دکانوں کی لوٹ مار، آگ لگانے کے واقعات اور ہنگاموں نے امریکہ کو مفلوج کر کے رکھ دیا۔
یہ ہنگامے گذشتہ ہفتے پیر کی شام شروع ہوئے تھے جب ایک سیاہ فام شخص جارج فلوئڈ ہسپتال میں دم توڑ گئے۔ امریکی شہر منیا پولس میں انہیں گرفتار کرنے کے دوران امریکی پولیس اہل کار نے انہیں ہتھکڑی لگا کر زمین پر لٹا دیا اور گردن پر گھٹنا رکھ دیا۔ جارج فلوئڈ چلاتے رہے کہ میرا دم گھٹ رہا ہے مگر پولیس افسر نے اپنا گھٹنا نہیں ہٹایا۔ اس واقعے کی ویڈیو سامنے آ گئی۔ چار پولیس اہل کار اس گرفتاری کے دوران موجود تھے۔
جارج فلوئڈ کو ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ پیر کے روز دم توڑ گئے۔ پیر کو منیاپولس میں شروع ہونے والے ہنگامے ہفتے کی شام تک پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے چکے تھے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ویت نام جنگ کے خلاف ہونے والے تاریخی مظاہروں کے بعد شائد پہلی مرتبہ اتنے بڑے پیمانے پر پورے ملک میں ہنگامے، احتجاج اور مظاہرے ہوئے ہیں۔
امریکہ کے بڑے بڑے شہروں میں کرفیو نافذ ہے۔ ان شہروں میں شکاگو، سیاٹل، لاس اینجلس، لیک سٹی، فلاڈیلفیا اور درجنوں دیگر چھوٹے بڑے شہر شامل ہیں۔
امریکی شہر سینٹ پال میں 170 دکانیں لوٹ لی گئیں۔ کئی جگہ پر پولیس نے احتجاج کرنے والے لوگوں پر ربر کی گولیاں چلائیں۔ اس فائرنگ سے خبر رساں ادارے رائٹرز کے دو صحافی بھی زخمی ہو گئے۔ ریاست نارتھ کیرولینا کے ایک شہر میں امریکی جھنڈے کو لوگوں نے پھاڑ ڈالا۔
دریں اثنا ٹرمپ انتظامیہ شدید دباؤ کا شکار ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس انتظامیہ کے لئے چار سالوں میں کرونا کے علاوہ یہ سب سے بڑا چیلینج ہے۔ صدر ٹرمپ نے مظاہروں کے ساتھ سختی سے نپٹنے کی بات کی ہے مگر انہیں سخت بیان بازی پر بھی تنقید کا سامنا ہے جبکہ پورا ملک اس وقت غصے سے کانپ رہا ہے۔