طنز و مزاح

جرمنی میں پاکستان کا جھنڈا اتارنے والے افغانوں کے نام ایک پاکستانی کا خط

فاروق سلہریا

نادان افغان بھائیو! سلام۔

معلوم نہیں آپ کو کس نے مشورہ دیا کہ آپ جرمنی میں پاکستان کے قونصل خانے میں گھس بیٹھ کریں،پاکستان کا جھنڈا اتار پھینکیں اور غل غپاڑہ کریں۔ یہ سب انتہائی نا مناسب ہے۔ آپ کو پاکستان کے ساتھ عین وہی کرنا چاہئے جو پاکستان آپ کے ملک کے ساتھ کرتا رہا ہے۔ ویسے بھی اسلام کا حکم ہے کہ احسان کا بدلہ احسان سے دینا چاہئے۔

سب سے پہلے تو آپ اگلے چالیس پچاس سال تک ان مجاہدین اسلام کو وزیر اکبر خان جیسے کابل کے پوش علاقوں میں اپنا سرکاری داماد بنا کر رکھیں جو پاکستان میں دہشت گرد حملے کرتے ہیں، اسکولوں کو بم سے اڑاتے ہیں، مزارات پر حملے کرتے ہیں، جنازوں میں خود کش حملہ آوروں کو بھیجتے ہیں۔

ان حملوں کی جب افغان نیوز چینلز میں خبریں دی جائیں تو بیک گراونڈ میں فاتحانہ جنگی میوزک بجایا جائے۔افسوس آپ کے ہاں کوئی نوائے وقت نہیں ہے ورنہ ”افغان باقی،کہسار باقی“کا نعرہ روز ادارتی صفحے پر شائع کر کے ان مجاہدین کی مسلسل حوصلہ افزائی مزید یقینی بنائی جا سکتی تھی۔نوائے وقت کا افغان ایڈیشن جاری کرنے پر فوری توجہ دیں۔

آپ کو معلوم ہو گا کہ روس پاکستان سے دوستی کر کے گرم پانیوں تک پہنچنا چاہتا ہے۔ روس چیچنیا اور داغستان میں ہمارے مسلمان بھائیوں کے قتل عام میں ملوث ہونے کے علاوہ امریکہ کا بھی دشمن نمبر ایک ہے۔ روس اگر گرم پانیوں تک پہنچ گیا تو پاکستان کے مسلمان سردیوں میں نہانے کے لئے گرم پانی کو ترس جائیں گے۔

روس کی اس یہودی سازش کو ناکام بنانے کے لئے آپ کے لئے ضروری ہے کہ جلال آباد سے لے کر قندھار تک ٹرینگ کیمپ بنائیں جہاں کم سے کم ایک لاکھ جہادی تیار کئے جائیں۔افغانستان میں کم از کم دس لاکھ مدرسوں کا اجرا کیا جائے،ویسے بھی آپ کے ہاں طالبان کی حکومت ہے۔ ان پاکستانی جہادیوں کو افغان شناختی کارڈ جاری کریں۔
ْْ
ْقصہ مختصر،جب تک پاکستان غلامی کی زنجیریں اتار نہیں دیتا، اپنا اسلامی فریضہ ادا کرتے رہیں۔جھنڈے اتارنا اچھے ہمسائیوں کا وطیرہ نہیں ہوتا۔ اچھے ہمسائے امریکہ کے ساتھ مل کر کیمونسٹ حکومتیں اتارتے ہیں۔

خیر اندیش۔

ایک پاکستانی

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔