خبریں/تبصرے

ماہ رنگ بلوچ کی زندگی اور آزادی کو شدید خطرہ ہے: یو این ورکنگ گروپ

لاہور(جدوجہد رپورٹ)اقوام متحدہ کے ایک خصوصی ورکنگ گروپ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کو ڈرانے، ہراساں کرنے، سفری پابندیاں عائد کرنے اور بے بنیاد الزامات کے تحت مقدمات درج کرنے سے متعلق حکومت پاکستان کو ایک خصوصی مکتوب لکھا ہے۔

’وائس پی کے‘ کے مطابق یہ خصوصی مکتوب اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی طرف سے بھیجا گیا۔ اس ورکنگ گروپ میں جبری گمشدگیاں کے خاتمے کے لیے خصوصی نمائندے، آزادی اظہار رائے کے فروغ اور تحفظ پر خصوصی نمائندے، پرامن اجتماع اور انجمن کے آزادی کے حقوق پر خصوصی نمائندے، انسانی حقوق کے محافظوں کی صورتحال پر خصوصی نمائندے، دہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہوئے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے فروغ اور تحفظ پر خصوصی نمائندے، خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد پر خصوصی نمائندے پر مشتمل ہے۔

مکتوب میں حکومت پاکستان کو یاد دلایا گیا ہے کہ ماہرنگ بلوچ انسانی حقوق کی محافظ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ہیں، جو ریاست پاکستان کی جانب سے ملک میں مقیم بلوچ برادری کے خلاف مبینہ خلاف ورزیوں خاص طور پر جبری گمشدگیوں کے جواب میں قائم کی گئی انسانی حقوق کی تحریک ہے۔

ماہرنگ بلوچ انسانی حقوق کے کاموں کے اعتراف میں TIME100نیکسٹ لسٹ میں شمولیت کے موقع پر منعقدہ ایک ایوارڈ تقریب میں شرکت کے لیے نیویارک جا رہی تھیں، لیکن انہیں امیگریشن نے فلائٹ میں سوار ہونے سے روک دیا۔ ڈاکٹر ماہ رنگ کو جہاز میں سوار ہونے سے روکے جانے کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔

اطلاعات کے مطابق ایئرپورٹ سے نکلنے کے فوری بعد پرانے ایئرپورٹ روڈ پر سندھ پولیس کے افسران کے ایک گروپ نے ان کی گاڑی کو روکا۔ پولیس نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ان کے ساتھ انسانی حقوق کے دیگر کارکنوں کے ساتھ جسمانی تشدد اور زبانی بدسلوکی کی۔ پولیس نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا پاسپورٹ اور موبائل فون غیر قانونی طور پر قبضے میں لیا اور گاڑی کی چابیاں بھی تحویل میں لیں، جس کی وجہ سے انسانی حقوق کی خواتین کارکنان رات گئے ایک سنسان سڑک پر پھنس کر رہ گئیں۔

مکتوب کے مطابق ان واقعات کے بعد جمعہ11اکتوبر2024کو ملیر ضلع کی قائدآباد پولیس کی جانب سے ایک ایف آئی آر درج کی گئی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ماہ رنگ بلوچ علاقے میں تشدد کو ہوا دے رہی ہیں۔

ایف آئی آر میں مبینہ طور پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کی سیکشن 7 کے ساتھ ساتھ بغاوت، مہلک ہتھیاروں سے لیس ہو کر فسادات پھیلانے، غیر قانونی اسمبلی، گروپوں کے درمیان دشمنی، ہتک عزت، عوامی فسات کو ہوا دینے والے بیانات کے حوالے دفعات شامل کی گئیں۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ماہ رنگ بلوچ مختلف عسکریت پسند گروپوں کے ساتھ مل کر ملک دشمن سرگرمیاں انجام دے رہی تھیں۔

ورکنگ گروپ نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کے ماہ رنگ بلوچ پر جولائی2024میں گوادر میں بلوچ قومی اجتماع کے بعد قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ الزام لگایا جاتا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے ایک کہانی بنا کر دعویٰ کیا کہ ماہ رنگ کی قیادت میں مظاہرین کے ہاتھوں ایک فوجی کو ہلاک کیا گیا۔ تاہم اصل میں مبینہ طور پر فوج نے پرامن احتجاج پر فائرنگ کی تھی، جس میں چار افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

مکتوب میں کہا گیا کہ یہ الزامات مبینہ طور پر من گھڑت ہیں، جس کا مقصد ماہ رنگ بلوچ کو ان کی پر امن اور جائز سرگرمی جاری رکھنے سے روکنا ہے۔

مکتوب میں کہا گیا کہ ماہ رنگ بلوچ نومبر اور دسمبر2023میں بلوچ لانگ مارچ میں ایک سرکردہ شخصیت تھیں اور جولائی2024میں گوادر میں ہونے والے بلوچ قومی اجتماع میں بھی انہوں نے فعال کردار ادا کیا گیا۔ انہیں اپنے پرامن کام کی وجہ سے سخت انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ماہ رنگ بلوچ کی جان، آزادی اور ذاتی تحفظ کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
مکتوب میں ماہ رنگ بلوچ کو مبینہ طور پر ڈرانے، دھمکانے اور ہراساں کرنے کے عمل پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ ریاست کے ان اقدامات سے آزادی اظہار، پر امن اجتماع، انجمن، رازداری، خاندانی زندگی کے حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ مکتوب میں لکھا گیا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ بلوچستان کے انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف ہراساں کرنے کے نمونے کا حصہ ہے۔ ورکنگ گروپ نے حکومت سے ان نکات پر جواب دینے کا کہا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts