آج سکرینوں پر نظر آنے والی تمام سیاسی پارٹیاں اور ان کی مہان قیادتیں طلبہ یونین پر عائد پابندی پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ گزشتہ سالوں سے طلبہ نے اپنے اس جمہوری حق کے لیے جدوجہد کا شاندار آغاز کیا ہے، جسے ابھی اور منزلیں طے کرنی ہیں۔
تاریخ
زین العابدین: ’وہ جو تھا اب کہیں نہیں ہے وہ‘
دو سال قبل جب روزنامہ جدوجہد کا آغاز ہوا تو زین سے اس پراجیکٹ بارے تفصیلی گفتگو ہوئی۔
کامریڈ امجد شاہسوار جسے موت بھی نہ مار سکی
طاقتور افراد کی حاکمیت کا منکر تھا وہ اکثریتی محنت کشوں کی حکمرانی چاہتا تھا۔
بائیں بازو کا زمیندار
افتخارالدین کا انتقال 6 جون 1962ء کو عارضہ قلب کے باعث ہوا۔ انہیں لاہور میں سپرد خاک کیا گیا۔ ان کی غریبوں، مضارعوں اور مزدوروں کے ساتھ وابستگی کو فیض احمد فیض نے ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا: ”جو رکے تو کوہ گران تھے ہم، جو چلے تو جاں سے گزر گئے“۔
اسلم رحیل مرزا کی وائرل ویڈیو: انقلابی بوڑھے کی رومانوی واپسی
ایک نظریاتی آدمی جس رومانس کا شکار ہوتا ہے وہ مارکسسٹ انقلاب سے رومانس کرنے والا ہی جان سکتا ہے۔
امجد شہسوار ایک عملی کردار کا نام ہے
کامریڈ امجد ہمیں دکھی کرگیا مگر ان کا عملی کردار ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔
انقلاب کا بے خوف سپاہی
میرا کامریڈ، میرا یار مر گیا
’ارمغانِ جمیل‘ ڈاکٹر جالبی کو موزوں ترین خراج تحسین ہے
اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ان کے ناقدین کیا کہتے ہیں، ان کی علمی خدمات انھیں ان لوگوں کی یادوں میں زندہ رکھے گی جو اردو سے بطور زبان و ادب محبت کرتے ہیں۔
66 ویں برسی پر منٹو کا عالم بالا سے خط
آپ سے صرف یہی کہوں گا کہ یہ منٹو ایڈیشن بھی پڑھئے بلکہ اس کے متعلق گفت و شنید بھی کیجئے تا کہ سوچ کا عمل وسیع ہو۔
فیض نے ترقی پسندوں کی طرف سے لگائے گئے الزامات پر منٹو کا دفاع کیا
سعادت حسن منٹو لاہور میں دفن ہے لیکن اس کے خیالات و نظریات اس کی روح میں زندہ ہیں۔