تبصرے


یہ شاہراہیں نہیں…قتل گاہیں ہیں!

ہاں! یہ وہی محنت کش طبقہ ہے، جو ان تمام تکالیف کو برصغیر کی تقسیم کے بعد اور پاکستان میں ضیا آمریت کے بعد سے برداشت کرتے ہوئے حکمرانوں کے خلاف غم و غصے کو جمع کر رہا ہے۔ اس سماجی غم و غصے اور انقلابی تحریک میں شائد کسی ایک چھوٹے چنگاری نما واقعے کا فاصلہ باقی رہ چکا ہے۔ جب تاریخ اپنے الٹ میں بدلے گی، تو پھر یہی شاہراہیں شائد قتل گاہیں تو ہوں پر محنت کشوں کا انتقام اتنا گھٹیا اور چھوٹا نہیں ہو گا کہ ان شاہراہوں پر راج کرتے ہوئے انسانوں کا قتل عام کرے، بلکہ پھر آج کی یہ ”موت بانٹتی شاہراہیں“ قتل گاہیں بنیں گی لیکن یہ قتل گاہیں انسانوں کی بجائے ان انسان دشمن سامراجی اور سرمایہ دارانہ رشتوں کی ہونگی، جن رشتوں کو قائم رکھنے میں مفادات تلاشنے والے حکمران طبقات محنت کشوں اور نوجوانوں کے قتل عام کے موجب بن رہے ہیں۔