خبریں/تبصرے


نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی واپسی کے ذمہ دار شیخ رشید ہیں، اسد علی طور کا دعویٰ

انکا کہنا تھا کہ احسان اللہ احسان کو اس موقع پر نہیں بھولنا چاہیے، انہوں نے بھی نیوزی لینڈ کی ٹیم کے نام ایک پیغام میں کہا تھا کہ پاکستان مت جاؤ ٹی ٹی پی کوئی بڑا ٹارگٹ ڈھونڈ رہی ہے اور وہ آپ کو ٹارگٹ بنا سکتے ہیں۔

بچے بھی طالبان کیخلاف احتجاج میں شامل، وزارت خواتین بند کرنے پر عورتوں کا مظاہرہ

کابل میں وزارت خواتین کے سامنے ایک درجن سے زائد خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے، احتجاج کرنے والی خواتین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں عوامی زندگی میں خواتین کی شرکت کے مختلف مطالبات درج تھے، اس کے علاوہ خواتین کو ایک فعال کردار سے روکنے والے معاشرے کو بیمار معاشرہ قرار دیا گیا تھا۔

پہلے خلیل الرحمن حقانی نے ملا برادر کو مکے مارے پھر گولی چلی

ملا برادر کا اصرار تھا کہ ایک ایسی حکومت بنائی جائے جس میں غیر پشتون اقوام کی بھی نمائندگی ہو اور غیر طالبان حلقے بھی شامل ہوں کیونکہ دوحہ معاہدے کا یہی تقاضہ تھا اور ایسی حکومت کو دنیا آسانی سے قبول کر سکتی تھی۔

’نیا افغانستان‘: وزارت خواتین کو امر بالمعروف کے مرکز میں بدل دیا

”طالبان ہم سے مسلسل جھوٹ بول رہے تھے۔ ہم سے کہہ رہے تھے کہ آپ خواتین ملازمین کو اگلے ہفتے بلوایا جائے گا۔ اب کہا جا رہا ہے کہ اس وزارت کو ہی ختم کر دیا جائے گا۔ خواتین کے نام پر کچھ باقی نہیں بچے گا۔ تمام خواتین جو اس احتجاج میں شامل ہیں، ہم سب اپنے اپنے کنبے کا بوجھ اٹھا رہے ہیں۔ ہم میں سے بعض بیوہ ہیں۔ بعض کے شوہر نشہ کرتے ہیں۔ ہم نے تعلیم حاصل کی ہم گھر پر نہیں بیٹھنا چاہتیں۔ وہ ہمیں وزارت میں داخل نہیں ہونے دے رہے۔ ہم تین ہفتے سے یہاں آ رہے ہیں۔ افغانستان میں عورت نام کی کوئی ذات نہیں بچی“۔

افغانستان کے مسئلے پر ہالینڈ کی وزیر خارجہ سے استعفیٰ لے لیا گیا

ان پر تنقید کی جا رہی تھی کہ وہ ان افغان شہریوں کو بر وقت یا مناسب طریقے سے ملک سے نکالنے کا بندوبست نہ کر سکیں جنہوں نے افغانستان میں تعینات ہالینڈ کی فوک کے ساتھ بطور مترجم یا ہالینڈ کے ساتھ کسی بھی حیثیت میں کام کیا۔

ارجنٹینا میں ٹراٹسکی اسٹ اتحاد تیسری بڑی انتخابی قوت بن گیا

لیفٹ فرنٹ نے ریڈیکل انقلابی پروگرام کی بنیاد پر ارجنٹینا میں بڑے پیمانے پرمقبولیت حاصل کی ہے اور عام طور پر سرمایہ داروں کے نمائندگان یا پیشہ ور سیاستدانوں کے برعکس عام مزدوروں سے نامزد کئے گئے امیدواران کو وسیع تر عوامی پرتوں میں ملنے والی پذیرائی نے مستقبل ارجنٹینا میں سرمایہ داری کے خلاف فیصلہ کن جدوجہد کیلئے راستے ہموار کر دیئے ہیں۔