کئی روز دھرنا دینے کے باوجود ان کے مطالبات اب تک تسلیم نہیں کئے گئے اور گورنر نے ایک مبہم فیصلے کے ذریعے دھرنا ختم کرنے کی کوشش کی مگر طلبہ بضد رہے اور دھرنا نہ ختم کرنے پر ڈٹ گئے۔

کئی روز دھرنا دینے کے باوجود ان کے مطالبات اب تک تسلیم نہیں کئے گئے اور گورنر نے ایک مبہم فیصلے کے ذریعے دھرنا ختم کرنے کی کوشش کی مگر طلبہ بضد رہے اور دھرنا نہ ختم کرنے پر ڈٹ گئے۔
میڈیا بحران کی آڑ کی روزنامہ دن، آپ نیوز، وقت نیوز، روزنامہ وقت، روزنامہ انقلاب اور دیگر اداروں کی بندش اور ریڈیو پاکستان سے 750 کنٹریکٹ ملازمین کی نوکری سے جبری برطرفی اوردیگر میڈیا اداروں سے سینکڑوں کی تعداد میں میڈیا ورکرزکی چھانٹیوں اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور کٹوتیوں کے خلاف لاہور پریس کلب کے باہر شدیداحتجاج کیاگیا۔
جب تک اس خطے سے سرمایہ داری کا خاتمہ نہیں کیا جاتا۔ قومی جبر، غلامی اور استحصال سمیت تمام تر بنیادی مسائل کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔
فضائی آلودگی کی وجہ سے ہارٹ اٹیک، پھیپھڑوں کے کینسر، شوگر اور سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہوتا ہے یوں فضائی آلودگی قبل از وقت موت کا باعث بن رہی ہے۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) آج ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کر رہی ہے۔
یہ مظاہرے تنخواہوں کی عدم ادائیگیوں کے خلاف، مختلف اداروں میں غیر قانونی برطرفیوں، عمومی سنسر شپ اور ویج بورڈ ایوارڈ کے نفاذ کے لئے ہیں۔
ریاست روزگار کے تحفظ کی ذمہ دار ہوتی ہے اور ملازموں کے تحفظ کے لئے ریاست کو فوری اقدام اٹھانے چاہئیں۔
بلوچ طلبہ نے تیرہ روز قبل ملتان سے لانگ مارچ شروع کیا تھا جو گذشتہ روز لاہور پہنچ گیا۔
محمد اسلم خان نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ملازمین کو ایک بار پھر اسلام آباد میں عظیم دھرنا دینا پڑے گا۔
واضح رہے کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز نے کل پارلیمنٹ ہاؤس جانے کا اعلان کیا تھا۔