خبریں/تبصرے


رنجیت سنگھ کا مجسمہ توڑا جا سکتا ہے تاریخ سے حذف نہیں کیا جا سکتا

ان کی سلطنت اور حکمرانی کی توسیع ان کی کثیر المذہبی پنجابی فوج سے منسوب ہے جو سکھوں، مسلمانوں، اور ہندوؤں پر مشتمل تھی۔ ان کی فوج کے بہت سے کمانڈر جیسے شیخ الٰہی بخش، غوث خان، امام شاہ، مظہر علی، سلطان محمود خان، محمد خان ظفر، نذیر الدین الٰہی، اور فقیر عزیز الدین مسلمان تھے۔ اسی طرح ان کے وزرا کا تعلق مختلف مذہبی برادریوں سے تھا۔ مثال کے طور پر، فقیر عزیز الدین (مسلمان) نے ان کے وزیر خارجہ کے طور پر کام کیا۔

سویڈن: اگلی حکومت دائیں بازو کا بلاک بنائے گا

اتوار کے روز ہونے والے عام انتخابات کی گنتی بدھ کی شام مکمل ہو گئی اور حتمی نتائج کے مطابق لیفٹ بلاک تین نشستوں سے الیکشن ہار گئی۔ بدھ کے روز سویڈن کی وزیر اعظم مگدالینا اینڈرسن نے استعفیٰ دے دیا اور یوں آٹھ سالہ لیفٹ بلاک کی حکومت ختم ہو گئی۔ اس کے بعد دائیں بازو کی چار جماعتوں پر مشتمل بلاک کو حکومت بنانے کی دعوت دی گئی ہے۔

دوسروں کی زمینیں ہتھیا کر مولانا 33 ایکڑ سے 18 مربعے کے مالک بن گئے

یہ انکشافات سے بھرپور الزامات صحافی اسد علی طور نے اپنے ایک ’وی لاگ‘ میں مولانا پر عائد کئے ہیں۔ اپنے وی لاگ میں انکا کہنا تھا کہ انہیں یہ تمام معلومات مولانا کے اپنے گاؤں، خاندان کے لوگوں اور متاثرین نے فراہم کی ہیں۔ انہوں نے مولانا طارق جمیل کے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے سابق خاتون اؤل بشریٰ بی بی اور ان کے دوست فرح بی بی تک پر مشتمل زمینیں ہتھیانے والے گروہ کے ساتھ تعلقات سمیت دیگر متعدد انکشافات پر مبنی معلومات اور ثبوتوں کے دستیاب ہونے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ یہ ثبوت جلد ایک سیریز کی صورت میں لوگوں کے سامنے رکھے جائیں گے۔

سرائیکی صوبہ ’گجرات صوبہ‘ میں ڈوب گیا

یاد رہے کہ تحریک انصاف نے گزشتہ عام انتخابات میں جنوبی پنجاب پر مشتمل سرائیکی صوبہ بنانے کا وعدہ کیا تھا اور اس وعدے کو متعدد بار دہرایا جاتا رہا ہے۔ مسلم لیگ ن کی حکومتوں پر سب سے بڑی تنقید یہی کی جاتی رہی کہ وہ وسطی پنجاب کو ہی پنجاب تصور کرتے ہوئے پنجاب کے دیگر حصوں بالخصوص جنوبی پنجاب کو یکسر نظر انداز کرتے آئے ہیں۔

5 کروڑ افراد ’جدید غلامی‘ کا شکار ہیں: اقوام متحدہ

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل گائے رائڈر نے پیر کے روز ان نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’آج کے عہد میں یہ ایک غیر معمولی اعداد و شمار ہیں کہ 27.6 ملین لوگ مرضی کے خلاف کام کرنے پر مجبور ہیں اور اس سے بھی بری خبر یہ ہے کہ یہ پچھلے تخمینوں کے مقابلے میں اضافہ ہے، 2017ء میں شائع ہونے والے اعداد و شمار سے 2.7 ملین کا اضافہ ہے۔‘