خبریں/تبصرے

ایران کی بدنام زمانہ جیل میں آگ لگنے سے متعدد ہلاک و زخمی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران کی بدنام زمانہ ایون جیل میں آگ لگنے سے 4 قیدی ہلاک اور 61 زخمی ہو گئے ہیں۔ سیاسی قیدیوں کو رکھے جانے کیلئے مشہور اس جیل کے اندرونی ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہے۔

آن لائن شیئر کی گئی ویڈیوز میں تہران کے مقام پر آگ کے شعلے اور دھواں دیکھا جا سکتا ہے اور گولیوں اور دھماکوں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔ یہ آگ ایران بھر میں کئی ہفتوں سے جاری حکومت مخالف مظاہروں کے بعد لگی ہے۔

’بی بی سی‘ کے مطابق مظاہروں میں حصہ لینے والے سینکڑوں افراد کو ایون جیل بھیجا گیا ہے۔ یہ مظاہرے 22 سالہ کرد ایرانی لڑکی مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد شروع ہوئے تھے۔

سرکاری میڈیا نے تجویز دی ہے کہ ایون جیل میں ہونے والے واقعات کا تعلق جاری مظاہروں سے نہیں ہے۔ ایک اہلکار نے آگ لگنے کا ذمہ دار’مجرم عناصر‘ کو ٹھہرایا ہے۔

’میزان نیوز‘ کے مطابق جیل کی سلائی ورکشاپ میں آگ لگنے کی وجہ سے زخمیوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ زخمیوں میں سے 4 کی حالت نازک ہے۔

ادھر سوشل میڈیا پر کچھ صحافیوں نے حکام پر جیل کو جان بوجھ کر آگ لگانے کا الزام عائد کیا ہے۔

جیل میں سابق ایرانی صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کے بیٹے مہدی ہاشمی رفسنجانی کو بھی قید کیا گیا تھا۔ تاہم انکے بھائی کے مطابق انہیں عارضی رہائی دے دی گئی تھی۔

آگ اور دھوئیں کی ویڈیوز سب سے پہلے ہفتے کی شام سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئیں۔ کئی ویڈیوز میں لوگوں کو جیل کے باہر ’آمر مردہ باد‘ کے نعرے لگاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، جو کہ حکومت مخالف احتجاجی تحریک کے بنیادی نعروں میں سے ایک ہے۔ دیگر ویڈیوز میں گولیوں کی آوازیں اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق دھماکے بارودی سرنگوں کی وجہ سے ہوئے۔ کچھ قیدیوں نے آگ کے درمیان جیل سے فرار ہونے کی کوشش کی اور وہ جیل کے شمالی حصہ میں ایک بارودی سرنگ کی زد میں آ گئے۔ تاہم بعد ازاں نیوز ایجنسی نے اپنی اس خبر کی تردید کر دی۔ یہ واضح رہے کہ فارس نیوز ایجنسی کا تعلق ایران کے پاسداران انقلاب سے ہے۔

آن لائن پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ جیل میں اس کے دائرہ سے باہر سے فائر کئے گئے مواد سے دھماکے کی آوازیں آئیں۔

ایک سیاسی قیدی کے اہل خانہ کے مطابق قیدیوں کے اہل خانہ اور وکلا کو جیل کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور سڑکیں بند کر دی گئی تھیں۔

انسانی حقوق گروپوں کی جانب سے طویل عرصہ سے اس جیل پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے جیل میں حکام پر تشدد اور غیر معینہ مدت تک قید کی دھمکیاں دینے کے ساتھ ساتھ طویل پوچھ گچھ اور قیدیوں کو طبی دیکھ بھال فراہم نہ کئے جانے کا الزم عائد کیا ہے۔

ہیکروں کے ایک گروپ نے گزشتہ سال اگست میں ایون جیل کی لیک ہونے والی ویڈیوز پوسٹ کی تھیں، جن میں قیدیوں پر تشدد اوربدسلوکی کے مناظر دیکھے جا سکتے تھے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts