ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہوگا
شاعری
ظلمتوں میں وہ چاند تارا تھا
ظالموں سے تھا برسر پیکار
میراث
عہدِ رفتہ میں جینے کاگر جانتے ہیں!
’میرا چولا رنگ دیو رتڑا، میری اجرک گھلو جیل‘
ہتھوڑے کے ہاتھوں میں سونے کے کنگن
کبھی سلام، کبھی آپ کے پیام آئے
نہ ابر برسا، نہ غنچے کھلے، نہ جام آئے
غزل
اب خشک زمینوں پہ اگائے گا شجر کون
27 دسمبر 2007ء کی شام!
برسوں سے کوئی آ س کا سورج نہیں نکلا
سیاسی رہنماؤں کے نام
رقصِ بسمل کا اہتمام کرو
عورت اور ترقی پر سیمینار، لاہور 2003ء
اس کے نہ کردہ گناہوں کی سزادیتے رہے
ترقی پسندوں کا گیت!
ہر حرف سے پھوٹے گی کرن صبحِ جنوں کی