خبریں/تبصرے


پراگریسیو انٹرنیشنل نے علی وزیر کو رہا کرنے کا مطالبہ کر دیا

”ہم پاکستانی حکام سے علی وزیر کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ علی وزیر پاکستان میں ایک ممبر پارلیمنٹ ہیں جنہیں 6 ماہ قبل معاشرے سے عسکریت پسندی کے خاتمے اور ملک میں آئین کی حکمرانی قائم کرنے کا مطالبہ کرنے کی پاداش میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ اختلاف رائے رکھنا جرم نہیں ہے۔“

آئی ایم ایف کی غلامی قبول نہیں، تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے سے مزددروں کا گزارا نہیں: علی وزیر کی بجٹ اجلاس میں تقریر

سات ماہ سے کراچی جیل میں مقید جنوبی وزیر ستان سے ممبر قومی اسمبلی علی وزیر پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد بجٹ اجلاس میں شریک ہوئے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ اس ملک میں غریب بے بس ہو چکے ہیں۔ ان کی زندگیاں تلخ ہو چکی ہیں۔ اشیائے خوردونوش کی مہنگائی میں 40 فیصد سے 200 فیصد اضافہ ہو چکا ہے جبکہ مزدوروں کی تنخواہ میں 10 فیصد اضافے سے مزدوروں کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ حکومتی طے شدہ 20 سے 25 ہزار میں بھی معاملات زندگی طے نہیں پا سکتے۔

جنہیں 8 ارب ڈالر ملنے ہیں وہ بجٹ بھی منظور کروا لیں گے: عمران کی کابینہ کو تسلی

عمران خان کا رد عمل پراعتماد اور ناقابل شکست تھا، انہوں نے اپنے کندھوں کو جھٹکا اور جواب دیا کہ جن لوگوں کو ڈیڑھ کھرب روپے کا بجٹ منظور کرنے کی ضرورت ہے وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ فنانس بل پاس ہو۔

سائنس کالج لاہور میں جمعیت کا تشدد: طالبعلم کو چھت سے نیچے پھینک دیا، 3 زخمی

آر ایس ایف کے مرکزی آرگنائزر اویس قرنی نے کہا کہ جمعیت کی فسطائیت بے زور اور کھوکھلی ہو چکی ہے جس کو تشدد کی بنیاد پر بحال کرنے کی ناکام کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے جمعیت کی غنڈہ گردی کی مذمت کرتے ہوئے پرنسپل سائنس کالج سمیت انتظامیہ و ریاستی اداروں میں جمعیت کی پشت پنہائی کرنے والوں کی فوری معطلی کا مطالبہ کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جمعیت جیسے ناسور کو صرف طلبہ یونین بحالی سے ہی حتمی شکست دی جا سکتی ہے۔

میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کی حکومتی پالیسی طلبہ کو خودکشی پر مجبور کر رہی ہے: فاروق طارق

”حکومت فوری طور پر ہوش کے ناخن لے اور طلبہ کے مستقبل سے کھلواڑ کرنا بند کیا جائے۔ والدین، سول سوسائٹی، ترقی پسند طلبہ تنظیمیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اس اہم ترین مسئلہ پر طلبہ کا ساتھ دیں اور نئی نسل کو مایوسی کی گہرائیوں میں دھنسنے پر مجبور کرنے والی حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کی سرپرستی کریں، انکی اس جدوجہد کو منظم کرنے میں انکا ساتھ دیں۔ زندگی کے حصول کےلئے جدوجہد کا راستہ اختیار کرنے والی یہ نئی نسل ہی مستقل میں اس سماج میں پنپنے والے دیگر تمام تر مسائل اور استحصال کی ہر شکل کے خلاف جدوجہد کو استوار کریگی۔“