اتنی بڑی زندگی کے سارے میرٹ
اپنے سی وی میں چھپانے پڑتے ہیں
شاعری
غزل: اب سمندر نہیں رکنے والے
ہم سے منسوب ہیں منزل کے نشاں
دہشت گردوں کے حملے کے بعد
سائے اک دوجے سے گتھم گتھا لڑتے
مانجھی کا گیت!
دن ڈوبا اور رات بھئی، ساحل تک اب جائے کون
پگلے! پریت لگانا مشکل
کر کے عشق نبھانا مشکل
ان کہی داستاں سمجھتا ہوں
خامشی کی زباں سمجھتا ہوں
امریکہ کی قومی شاعرہ امینڈا گورمین ملالہ یوسف زئی سے متاثر ہیں
ہم وقت کے اس موڑ پر ہیں کہ جہاں
چیچو چیچ گنیریاں!
کیسے بانٹیں یہ املاک؟
لاشوں کی بھوک ہڑتال
بائیس کروڑ سانس لیتے ہوئے مُردوں کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔
’افق کی اور سے اتری صباحتوں کی پری‘
یہ سارا کھیل اسی رشک ماہتاب کاہے