یہ آرڈیننس بنیادی انسانی حقوق سے مغائر ہی نہیں بلکہ سامراجی اور آمرانہ ہے، جس کے خلاف لڑنے کے علاوہ سیاسی قوتوں کے خلاف کوئی راستہ نہیں ہے۔ تاہم یہ بھی واضح ہو چکا ہے کہ اس خطے میں سیاسی، آئینی اور معاشی آزادیوں کے لیے واضح پروگرام اور منشور کی بنیاد پر سیاسی جدوجہد منظم کرنے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ شدت سے اپنا اظہار کر رہی ہے۔
پاکستان
انسداد ہراسانی
٭ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں طلباء و طالبات کی قیادت میں منتخب’انسدادِ ہراسانی کمیٹیاں‘تشکیل دی جائیں۔
٭یونیورسٹیوں میں ہر کلاس اور سیکشن میں انتخابات کے ذریعے ایک مرد اور ایک خاتون نمائندہ منتخب کیا جائے، جن پر مشتمل ہر ڈپارٹمنٹ میں ایک ’انسدادِ ہراسانی وتفریق کمیٹی‘ تشکیل دی جائے۔
٭ ہر ڈپارٹمنٹ کمیٹی دو نمائندہ طالب علم منتخب کرے، اور اس طرح تمام ڈپارٹمنٹس سے منتخب ان نمائندوں پر مشتمل یونیورسٹی کی مرکزی کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔
٭کالجوں میں یہی عمل 11ویں اور12ویں جماعت کے منتخب طلبہ نمائندوں پر مشتمل کمیٹیوں کی تشکیل کی صورت میں کیا جائے۔
پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں مالی رکاوٹیں اور تنازعات
پاکستان کے معاشی اصلاحات کی کوششوں میں ہونے والے نشیب و فراز کی عکاسی کرتے ہوئے، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کا عمل نمایاں رکاوٹوں کا شکار ہوا ہے۔ نگراں حکومت کی جانب سے اس نجکاری مہم کا آغاز کیا گیا، جس کی قیادت ریٹائرڈ بیوروکریٹ فواد حسن فواد کر رہے ہیں، جو کہ ایک سابق ڈی ایم جی افسر ہیں اور ان پر قومی احتساب بیورو (نیب) میں مقدمات بھی رہے ہیں۔
نجکاری: حکمران گروہوں کا مکروہ دھندہ
حالیہ آئی ایم ایف پروگرام کی 25ویں شرط کے مطابق پاکستان ایئر لائنز کی نجکاری کو آگے بڑھانے کا حکم دیا گیا تھا۔ آزاد منڈی کی شفاف نجکاری پالیسی میں تمام ممکنہ بولی دہندگان "پراسرار” طور پر غائب ہوگئے، اور یہ عمل اس وقت مذاق بن گیا جب واحد بولی دہندہ کمپنی "بلیو ورلڈ سٹی” نے تین سو ارب روپے کی مالیت کی کمپنی کے 60 فیصد حقوق کی قیمت 10 ارب روپے کی حقیر بولی دے کر طے کی۔ یاد رہے کہ حکومت نے کم سے کم قیمت 85 ارب روپے مقرر کی تھی۔
پوسٹ ٹرتھ، پنجاب کالج کا واقعہ اور عمران خان، مریم نواز کی سیاست
اگر تو یہ واقعہ نہیں ہوا،تو بھی متعلقہ طالبہ دو دفعہ ظلم کا شکار ہوئی۔ ایک مرتبہ سیاست دانوں (مسلم لیگ و تحریک انصاف) کے ہاتھوں،دوسری بار سوشل میڈیا کے ہاتھوں۔
اور اگر یہ واقعہ ہواہے تو متعلقہ طالبہ تین دفعہ ظلم کا شکار ہوئی۔پہلی مرتبہ، سیکیورٹی گارڈ کے ہاتھوں۔دوسری مرتبہ سیاست دانوں (مسلم لیگ و تحریک انصاف) کے ہاتھوں،تیسری بار سوشل میڈیا کے ہاتھوں۔
اگر کسی کا نقصان ہوا تو اس بے گناہ طالبہ کا ہوا، سفید پوش گھروں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کا ہوا (جن کی گرفتاریاں ہوئیں،جن پر تشدد ہوا)، اس سیکیورٹی گارڈ کا ہوا جو جان سے گیا اور اس کے پس ماندگان عمر بھر اسے روئیں گے۔
پاکستان سب سے زیادہ چین کا مقروض: 35 ارب ڈالر کا قرضہ، 18 ارب کا تجارتی خسارہ
دو طرفہ قرضے کی مدد میں سب سے زیادہ قرضہ چین سے لیا گیا ہے۔ اس کی مالیت 35 ارب ڈالر بنتی ہے۔ یاد رہے، چین کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ بھی بہت بڑا ہے۔ پاکستان 20 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات در آمد کرتا ہے جبکہ ڈھائی ارب کی پاکستانی مصنوعات برآمد کرتا ہے۔
جموں کشمیر: پرامن جلسوں پر پابندیاں، مسلح گروہوں کو کھلی اجازت
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں رواں ماہ 24 اور 25 ستمبر کو دو جلسے منعقد ہوئے ہیں۔ ایک جلسہ کوٹلی کے مقام پر اور دوسرا ہجیرہ کے مقام پر منعقد کیا گیا۔ 24 اکتوبر کو حکومت کی جانب سے بھی یوم تاسیس کے سلسلے میں سرکاری ملازمین اور سرکاری تعلیمی اداروں کے طلبہ و اساتذہ کو پابند کر کے جلسے منعقد کیے۔ تاہم جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام کوٹلی کے مقام پر جلسہ منعقد ہوا۔ یہ سارے ہی پر امن جلسے تھے، جن میں سیاسی تقاریر کی گئیں، جبکہ ایکشن کمیٹی کے جلسے میں مطالبات کی منظوری کے لیے حکومت کی جانب سے مانگے جانے والے وقت کا پاس رکھتے ہوئے تین ماہ بعد لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا۔
راولاکوٹ میں نابینا افراد کا احتجاجی دھرنا: ’ہمیں بھیک مانگنے یا خود کشی پر مجبور کیا جا رہا ہے‘
احتجاجی شرکا یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہر محکمے کے اندر معذور افراد کے لیے پانچ فیصد کوٹہ مختص کیا جائے۔ این ٹی ایس میں کامیاب ہونے والے اصل(معذور) حقداروں کے آرڈر جاری کئے جائیں۔ جو معذور افراد نوکری نہیں کر سکتے، یا بوڑھے ہیں، ان کو بے روزگاری الاؤنس دیا جائے۔ جو معذور افراد حافظ ہیں ان کو مسجدوں اور محکموں میں سرکارینوکریاں دی جائیں، اور معذوری کارڈ پر معذور کٹیگری درج کی جائے۔
بائیں بازو کی تنزلی اور سلمان اکرم راجہ کی خواہشیں
سلمان اکرام راجہ تحریک انصاف کے وکیل ہیں اور پاکستان کے جانے مانے لبرل کہلائے جانے والے وکیل ہیں۔ تحریک انصاف اور سلمان اکرم راجہ دونوں ہی پاکستان میں آئین کی حکمرانی، جمہوریت کی بقاء، بنیادی سیاسی اصولوں، اخلاقیات اور انسانی حقوق وغیرہ پراسی وقت آواز اٹھاتے ہیں، جب انہیں اقتدار سے بے دخل کر دیا جائے۔ صرف وہی نہیں باقی حکمران جماعتیں بھی ایسا ہی کرتی آئی ہیں۔
عمران خان کی سیاست کے آغاز اور تحریک انصاف کے قیام کے پس منظر سے لے کر آج تک کی سیاست کا جائزہ لیا جائے تو غیر جمہوری قوتوں کی مدد اور حمایت حاصل کرنا ہی ہمیشہ ان کی اولین کوشش رہی ہے۔ مشرف آمریت کے خاتمے کے بعد سے اب تک جو کچھ اس جمہوری دور میں آئینی حقوق، آئین کی حکمرانی اور جمہوریت کے ساتھ ہوا ہے، اس میں عمران خان اور تحریک انصاف کا کردار کلیدی تھا۔
لہو نذر دے رہی ہے حیات
مرے جہاں میں سمن زار ڈھونڈنے والے