احتجاجی دھرنا کو منظم کرنے کیلئے جس رضاکارانہ نظم و ضبط، اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔ پولیس کی لگائی گئی خاردار تاروں کے اندر موجود احاطہ کو رسیوں کی مدد سے بلوچ رضاکاروں نے تقسیم کر رکھا ہے۔ خواتین کیلئے ایک خیمہ لگایا گیا ہے، جہاں کمبل اور خود کو گرم رکھنے کیلئے دریاں اور چٹائیاں بچھائی گئی ہیں۔ خواتین کے خیمہ کو ہی دھرنے کے مرکزی پوائنٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور قیادت بھی اسی خیمہ میں موجود رہتی ہے۔سامنے کی جگہ چھوڑ کر خیمہ کے تین اطراف رسیاں لگا کر راستے بند کئے گئے ہیں اور ہر طرف بلوچ رضاکار سکیورٹی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ خیمہ کی جانب داخل ہونے کیلئے ایک جگہ رسیوں کا ہی گیٹ نما بنایا گیا ہے، جہاں ہر وقت دو بلوچ رضاکار نوجوان موجود رہتے ہیں۔ ہر کچھ گھنٹے بعد وہ نوجوان تبدیل ہوتے ہیں، لیکن خیمہ کی طرف جانے والے ہر شخص کا مکمل تعارف اور تفصیل ان رضاکار نوجوانوں کے پاس نوٹ بک پر درج ہوتی ہے۔ میڈیا کے علاوہ اہم شخصیات، سیاسی و سماجی رہنماؤں اور خواتین کو اس راستے سے خیمہ کی طرف جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔
