بالی ایک لمبے عرصے سے ہندومت کے اثر میں تھا۔ اس کی انفرادیت یہ ہے کہ وہ آج بھی ہندومت کے زیرِ اثر ہے: مجمع الجزائر میں قرآن کی کشش سے متاثر نہ ہونے والا واحد جزیرہ اور ہاں وہ واحد جزیرہ جہاں ہندوؤں کی غالب اکثریت ہے۔ صدیوں سے بالی جائے پناہ اور ایک قلعے کی صورت اختیار کر چکا تھا۔ قسطنطنیہ پر عثمانی قبضے کے کچھ ہی عرصہ بعد جوگ جکارتہ میں قائم ہندوسلطنت کا خاتمہ ہو گیا تو شاہی خاندان اپنے دربار او ر عملے، برہمن پنڈتوں اور علماء، موسیقاروں اور رقاصوں، شاعروں اور گلوکاروں سمیت بالی فرار ہوگیا۔ ذات پات کے شکار اس جزیرے پر نئے لوگوں کی آمد سے برہمنوں کی تعداد میں اور اضافہ ہوگیا۔ بالی والوں کے بارے میں جو عام تاثر پایا جاتا تھا اس کے برعکس وہ خاصے جفاکش تھے، انہیں مجمع الجزائر کے گو رکھے کہنا مناسب ہوگا۔ جاوا میں بالی سے آئے ہوئے آباد کاروں نے اسلام قبول کیا ہو تو کیا ہو، یہ جزیرہ البتہ اسلام سے بچا رہا۔ کیوں؟ یہ کہنا زیادہ درست دکھائی نہیں دیتا کہ اس جزیرے کی ثقافت اس قدر ترقی کر چکی تھی کہ یہاں کائنات کی کوئی اور تشریح قابل قبول ہی نہ رہی تھی۔
