واشنگٹن (قیصر عباس) فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کی رہنما اور انسانی حقوق کی کارکن حنان اشروی نے فلسطین کے اہم تنازعے پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے کسی بھی مجوزہ حل کے لئے ایک ٹھوس منصوبے کی ضرورت ہے جس میں تمام اقدامات کے طریقہ کار اور واضح ٹائم ٹیبل شامل ہوں اور یہ سب صرف ایک عالمی سطح کی کانفرنس کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ فلسطینی رہنما نے کہا کہ ہم صرف ”مذاکرات برائے مذاکرات“ کے لئے اسرائیل سے بات چیت نہیں چاہتے اور چونکہ آج دونوں ملکوں کے درمیان طاقت کا توازن فلسطین کے خلاف ہے، لہٰذا کسی قسم کے مذاکرات فلسطین کے حق میں نہیں ہوں گے۔
نیشنل پریس کلب واشنگٹن ڈی سی میں گزشتہ دنوں ہونے والے ایک مذاکرے میں انہوں نے ایک وڈیو لنک کے ذریعے اپنے شہر رمالہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحرین میں ہونے والی اقتصادی ورکشاپ اصل مسئلے سے انحراف کی کوشش کے سوا کچھ اور نہیں ہے۔ اس ورکشاپ کو مشرقِ وسطی پر امریکی مندوب اور صد ر ٹرمپ کے داماد جیری کشنر ”اس صدی کی سب سے بڑی ڈیل“ قرار دے چکے ہیں۔
ڈاکٹر اشروی کا کہنا تھا کہ امریکہ کی مشرقِ وسطی اور فلسطین پر نئی حکمت عملی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب ٹرمپ انتظامیہ کھلم کھلا اسرائیل کا ساتھ اورفلسطین کے موقف کی مخالفت کر رہی ہے۔ امریکہ نے واشنگٹن میں پی ایل او کے مشن کو بند کردیا ہے اور یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے وہاں امریکی سفارت خانے کی منتقلی جیسے کئی اور اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ امریکہ اب اس تنازعے کا ایک حصہ بن گیا ہے اور غیر جانب دار نہیں ہے۔
ڈاکٹر ا شروی نے ٹرمپ انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں اس پروگرام میں شرکت سے روکنے کے لئے امریکی ویزہ نہیں دیا گیا حالانکہ وہ یہاں 1960 ء سے آ رہی ہیں اور ان کا خاندان بھی امریکہ میں رہائش پذیر ہے۔ان کے مطابق اس قسم کے حربوں سے ٹرمپ حکومت اپنی پالیسیوں پر تنقید برداشت نہیں کرنا چاہتی۔
اس پروگرام کا انعقاد عرب سنٹر واشنگٹن (ACW) نے کیا تھا جس کی نظامت بھی ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر خلیل جشن نے کی۔