سوچ بچار

وزیر اعظم صاحب! راشد رحمن اور شہاب خٹک کو کب تمغہ شجاعت دیں گے؟

فاروق سلہریا

وزیر اعظم صاحب!

راجکو فیکٹری کے بہادر ملازم ملک عدنان کے لئے تمغہ شجاعت دینے کا فیصلہ قابل صد ستائش ہے۔ شکریہ۔ مجھے اس فیصلے کی نیک نیتی پر البتہٰ شدید تحفظات ہیں۔

آپ اور آ پ کی سیاسی جماعت نیز آپ کے سرپرستوں نے جس طرح کی سیاست کو پروان چڑھایا ہے یا جس طرح کے نظریات کا آپ سب پرچار کرتے آ رہے ہیں، سیالکوٹ کا سانحہ اس کا ایک اظہار ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ سیالکوٹ میں ہوئے المئے کی مذمت کر کے آپ سب منافقت کا اظہار کر رہے ہیں ورنہ یہ ممکن نہیں تھا کہ وزیر اعظم تو مذمتی ٹویٹ کر رہا ہو مگر وزیر دفاع سر لنکن شہری کی لنچنگ کو سر عام میڈیا کے سامنے جسٹیفائی کر رہا ہو۔

مجھے اس لئے بھی آپ کی نیت پر شک ہے کہ ماضی میں ہوئے ایسے کئی واقعات پر آپ سب کی زبان گنگ تھی۔ جب مشال خان کو مردان یونیورسٹی میں شہید کیا گیا تو خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی حکومت تھی۔ مشال خان کے بہادر خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی تو دور کی بات، اظہار افسوس تک نہیں کیا گیا۔ اور تو اور جب اقبال لالا اور ان کے وکیل شہاب خٹک انصاف لینے عدالت پہنچے تو انہیں خوفناک دھمکیاں دی گئیں۔ مجال ہے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے ان کے تحفظ کے لئے کوئی قدم اٹھایا ہو۔

ایک بے گناہ مسیحی جوڑے کو زندہ جلا کر ہلاک کر دیا گیا۔ وہ بھی اتنے ہی بے گناہ اور معصوم تھے جتنا پریانتھا دیا ودانا۔وزیر اعظم صاحب! تب توآپ مغربی میڈیا میں بلاسفیمی قوانین کا دفاع کر رہے تھے۔ بے گناہ سلمان تاثیر کا قتل بھی افسوسناک تھا۔ آپ ان کے جنازے میں بھی شریک نہ ہو سکے۔

آپ کو یاد ہو گا کہ جنید حفیظ کے وکیل راشد رحمن کو 7 مئی 2014 کو ان کے دفتر میں گھس کر دو قاتلوں نے گولی مار دی۔ جنید حفیظ ابھی بھی جیل میں ہیں۔ ایسے کتنے ہی مقدمات ہیں۔ ایسے واقعات کی ایک طویل فہرست ہے۔جتنی طویل یہ فہرست ہے اتنی طویل آپ کی منافقت کی داستان ہے۔

اس دفعہ آپ سنجیدہ ہیں؟

اگر آپ واقعی سنجیدہ ہیں تو اپنی نیک نیتی ثابت کیجئے۔ راشد رحمن اور شہاب خٹک کے لئے بھی تمغہ شجاعت کا اعلان کیجئے۔ دودھ کا دودھ،پانی کا پانی ہو جائے گا۔

ولسلام۔

خوفزدہ پاکستانی شہری

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔