خبریں/تبصرے

2 روزہ بھارت بند: 20 کروڑ سے زائد مزدوروں کی ملک گیر ہڑتال

لاہور (جدوجہد رپورٹ) بھارتی حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف بھارت کے صنعتی مزدوروں، ملازمین اور کسانوں کی یونینوں کی کال پر کروڑوں مزدوروں کی 2 روزہ ملک گیر ہڑتال آج دوسرے روز میں داخل ہو گئی ہے۔

’اے پی‘ کے مطابق درجن بھر مزدور یونینوں کی کال پر ملک گیر ہڑتال کی جا رہی ہے۔ پیر کے روز ہڑتال کی وجہ سے سروسز، بینکنگ، ٹرانسپورٹ سمیت تعمیراتی و صنعتی شعبہ جات میں ہڑتال کی وجہ سے کام کا سلسلہ معطل رہا۔

مزدور یونینوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت غیر منظم شعبوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کو عالمی سماجی تحفظ فراہم کرے، کم از کم اجرت میں اضافہ کیا جائے اور سرکاری بینکوں اور دیگر اداروں کی نجکاری کا عمل فوری طور پر روکا جائے۔

محنت کش حکومت سے ریاستی اثاثوں کی نجکاری کے منصوبے کو مکمل ترک کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تاہم بھارتی وزیر اعظم کا موقف ہے کہ سرکاری بینکوں کی نجکاری سے بینکنگ صنعت کی بحالی اور اثاثوں کی نجکاری کا ماڈل اقتصادی ترقی تیز کرنے کیلئے رقم جمع کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔

ملک کی سب سے بڑی ٹریڈ یونینوں میں سے ایک آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس کا کہنا ہے کہ ہڑتال میں 20 کروڑ سے زائد مزدوروں کی شرکت ہے۔

ٹریڈ یونینوں کی جانب سے نئی دہلی، ممبئی، کولکتہ اور دیگر بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔

حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ ٹریڈ یونین بھارتیہ مزدور سنگھ نے ہڑتال کی مخالفت کی ہے اور اسے سیاسی ہڑتال قرار دیا ہے۔

کورونا وبا کے پہلے دو برسوں کید وران شدید متاثر رہنے کے بعد بھارتی معیشت میں کچھ بحالی تو سامنے آ رہی ہے، تاہم بے روزگاری کی شرح سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 8 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

ٹریڈ یونینوں کو خدشہ ہے کہ نجکاری کے پروگرام سے بیروزگاری میں مزید اضافہ ہو گا، مہنگائی میں اضافہ ہو گا اور محنت کشوں کی حالت زار مزید خراب ہو جائے گی۔

یاد رہے کہ مودی حکومت کو گزشتہ سال کسانوں کے زبردست احتجاج کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کسانوں کی طویل جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجے میں حکومت کو ان کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑے تھے۔ حکومت نے زراعت کے متنازعہ قوانین کو ختم کردیا تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts