خبریں/تبصرے

زبیر صدیقی سمیت 30 طلبہ کی ضمانتیں منظور، 7 بدستور جیل میں

حارث قدیر

آن لائن امتحانات کے انعقاد کیلئے احتجاج کے بعد نجی جامعات کے مالکان کی ایما پر گرفتار کئے جانے والے 41 طلبہ میں سے 34 طلبہ رہا ہو گئے ہیں جبکہ 7 طلبہ ابھی بھی جیل میں ہیں۔

پیر کے روزلاہور کی مقامی عدالت نے طالبعلم رہنما زبیر صدیقی کی ایک مقدمے میں درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کر دیا جبکہ ایک مقدمے میں انہوں نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر رکھی تھی۔ زبیر صدیقی کے ساتھ اغوا کئے گئے باقی چار طلبہ کو ہفتے کے روز ہی رہا کر دیا گیا تھا۔

پیر کے روز ہی عدالت نے یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب (یو سی پی) اور یو ایم ٹی کے باہر احتجاج کے دوران نجی جامعات کے مسلح گارڈز اور پولیس کے تشدد اور گرفتاریوں کا شکار ہونے والے 36 طلبہ کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب کی جانب سے درج کروائے گئے مقدمے میں نامزد تمام 29 طلبہ کی عدالت نے ضمانت کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کر دیا جبکہ یو ایم ٹی کے سامنے احتجاج کرنے کے مقدمے میں ملوث 7 طلبہ کی ضمانتوں کی درخواستیں منظور نہیں ہو سکیں۔

دوسری طرف آن لائن امتحانات کے انعقاد کیلئے طلبہ کا احتجاج بھی بدستور جاری ہے۔ اسلام آباد میں منعقد ہونے والا احتجاج بوجوہ موخر کر دیا گیا تھا۔ دوسری طرف نسٹ، ایئر یونیورسٹی اور این ڈی یو میں آن کیمپس امتحانات کا بھی آغاز کر لیا گیا ہے۔ طلبہ کے احتجاج کے بعد کچھ جامعات نے امتحانات کے آن لائن انعقاد کیلئے طلبہ کا مطالبہ منظور کر لیا ہے لیکن ابھی بھی جامعات کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو آن کیمپس امتحانات کے انعقاد پر بضد ہیں اور طلبہ کو جبری طور پر امتحانات میں بیٹھنے پرمجبور کر رہے ہیں۔

Haris Qadeer
+ posts

حارث قدیر کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے راولا کوٹ سے ہے۔  وہ لمبے عرصے سے صحافت سے وابستہ ہیں اور مسئلہ کشمیر سے جڑے حالات و واقعات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔