خبریں/تبصرے

ٹی ایل پی کا احتجاج فرانس میں ٹاپ ٹوئٹر ٹرینڈ اور شہ سرخی بنا ہوا ہے مگر حکومت خاموش

لاہور (جدوجہد رپورٹ) فرانس کے خلاف پاکستان میں گزشتہ عرصے سے وقتاً فوقتاً احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس میں حالیہ دنوں اس وقت شدت دیکھنے میں آئی جب اس احتجاج کی محور مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی کو گرفتار کیا گیا۔ احتجاج کا یہ سلسلہ ملک بھر میں پھیلا اور اب بھی ملک کے مخصوص حصوں میں یہ احتجاج جاری ہے۔

یاد رہے یورپی ملک فرانس میں یورپ کے تمام ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ 70 لاکھ مسلم آبادی موجود ہے جن میں 1 لاکھ 10 ہزار کے لگ بھگ پاکستانی مسلمان بھی شامل ہیں۔ فرانس میں موجود مسلمان اس معاملے کو کس طرح دیکھتے ہیں اور یورپی میڈیا میں پاکستان میں ہونے والے احتجاج کو کس نظر سے دیکھا جارہا ہے۔ ان چند سوالات کے جواب ڈھونڈنے کیلئے ’روزنامہ جدوجہد‘ نے پیرس میں موجود پاکستانی صحافی یونس خان سے رابطہ کیا اور ان سے جاننا چاہا کہ پاکستان میں جار ی حالیہ احتجاجی تحریک کو فرانس کے میڈیا یا وہاں کی حکومت کیسے رد عمل دے رہے ہیں۔

یونس خان کا کہنا تھا کہ فرانس میں اس وقت کوئی احتجاج نہیں ہے تاہم پاکستان میں ہونے والے واقعات نہ صرف فرانس بلکہ یورپ بھر کے میڈیا کی زینت بنے ہوئے ہیں۔ یونس خان کہتے ہیں: ”پاکستان میں ہونے والے احتجاج پر فرانس کی حکومت اور سیاسی رہنماؤں کی طرف سے کوئی بیان یا رد عمل نہیں دیا گیا، نہ ہی یورپ بھر میں کسی حکمران یا رہنما نے ان واقعات پر کوئی رد عمل دیا ہے تاہم فرانس کی حکومت نے پاکستان میں موجود سفارتی عملے کی نقل و حرکت محدود کر دی ہے اور سفارتخانے کی سکیورٹی بھی سخت کر دی ہے۔ سفارتی عملہ کورونا وبا کی وجہ سے پہلے ہی محدود کر دیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان میں موجود فرانسیسی شہریوں کو وطن واپس لوٹنے کا مشورہ دیا گیاہے“۔

انکا کہنا تھا کہ فرانس کے تمام بڑے اخبارات اور یورپ بھر کے تمام بڑے اخبارات میں پاکستان میں جاری احتجاج کو شہ سرخیوں میں جگہ دی گئی ہے۔ ”فرانسیسی میڈیا کے مطابق ایک شدت پسند مذہبی جماعت فرانس اور فرانس کے شہریوں کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہے۔ فرانس میں یہ واقعات ٹویٹر پر بھی ٹاپ ٹرینڈ رہے ہیں۔ تاہم یورپی میڈیا میں یہ باتیں بھی لکھی جا رہی ہیں کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں کچھ شدت پسندپورے ملک کو یرغمال بنا لیتے ہیں“۔

انکا کہنا تھا کہ جب گستاخانہ کارٹون شائع ہوئے تھے اس وقت فرانس میں مسلم آبادی نے احتجاج کیا تھا، فرانسیسی صدر نے کارٹون کے درست یا غلط ہونے پر بات کرنے کی بجائے تمام مذاہب کے احترام کو یقینی بنانے کی بات کی تھی تاہم کارٹون کی اشاعت کرنے والے عمل کو اظہار رائے کی آزادی قرار دیکر اس ادارے کے خلاف کارروائی سے انکار کر دیا تھا۔ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں جاری احتجاج پر بھی فرانسیسی مسلم آبادی کی طرف سے کوئی رد عمل نہیں دیا گیا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts