لاہور (جدوجہد رپورٹ) سابق فاٹا سے ممبر قومی اسمبلی و رہنما پی ٹی ایم محسن داوڑ نے ہا ہے کہ ملک ریاض کے بارے میں سب خاموش ہیں، بحریہ ٹاؤن کی جانب سے سندھ کے دیہاتوں پر جاری حملے کو میڈیا سمیت تمام بڑی سیاسی جماعتیں نظر انداز کر رہی ہیں۔
انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ”ملک ریاض کے بارے میں سب خاموش کیوں ہیں؟ قومی اسمبلی میں بھی میں نے اس (ملک ریاض) کے 190 ملین ڈالر جرمانے کی ایڈجسٹمنٹ کے بارے میں بات کرنے کی کئی بار کوشش کی لیکن مجھے بولنے کی کبھی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ اسی طرح بحریہ ٹاؤن کی جانب سے سندھ کے دیہاتوں پرجاری حملے کو میڈیا، بڑی سیاسی جماعتیں وغیرہ سب نظر انداز کر رہے ہیں۔“
واضح رہے کہ گزشتہ چند روز سے بحریہ ٹاؤن کراچی کی انتظامیہ سندھ پولیس کے ہمراہ کراچی کے نواحی علاقوں عبداللہ گوٹھ، داد کریم، نور محمد گبول گوٹھ سمیت دیگر دیہاتوں کی اراضی پر قبضہ حاصل کرنے کیلئے بھاری مشینری کے ذریعے مسمارگی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ یہ گوٹھوں کے علاقے ہیں اور نسلوں سے وہ لوگ یہاں پر آباد ہیں اور بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ سندھ حکومت کے ساتھ مل کر ان کی زمینوں پر قبضہ کر رہی ہے۔
بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کی جانب سے سندھ پولیس کے ہمراہ جاری اس آپریشن کے خلاف مقامی دیہاتی آبادیاں احتجاج کر رہی ہیں اور احتجاج کرنے والے متعدد شہریوں کو گرفتار کئے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ تاہم گزشتہ چند روز سے جاری اس آپریشن سے متعلق قومی میڈیا، اخبارات میں کوئی کوریج نہیں کی جا رہی ہے اور نہ ہی کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے اس معاملہ پر کسی قسم کا کوئی رد عمل سامنے آیا ہے۔
صحافی عمران خان نے ٹویٹ کرتے ہوئے اس معاملہ پر تبصرہ کیا کہ ”ملک ریاض اسی طرح سے ہر ایک کو ایک پیج پر لے آتے ہیں۔ پیپلزپارٹی سے نفرت پھیلانے کیلئے میڈیا کراچی میں بلاک ہونے والے گٹر کی بھی بریکنگ نیوز بناتا ہے لیکن وہ ملک ریاض کو نظر انداز کر رہا ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت اتنی خاموش ہے جیسے اگر یہ سب کچھ خیبر پختونخوا میں ہوتا تو (پی ٹی آئی) خاموش ہوتی۔ پیپلزپارٹی کی قیادت سندھ کی اراضی پر اس قبضے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔“
کراچی کے نواحی دیہاتوں پر کئے جانے والے اس آپریشن پرسوشل میڈیا بالخصوص ٹویٹر پر بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں اور قائدین کی طرف سے مذمت کی جا رہی ہے اور دیہاتیوں سے زمینیں چھیننے جانے کا سلسلہ ترک کئے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ادھر مقامی دیہاتی بھی آپریشن کے خلاف ہونیوالی مزاحمت کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا کے ذریعے شیئر کرتے ہوئے مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں زمینوں سے محروم کرنے سے بچایا جائے اور بحریہ ٹاؤن انتظامیہ اور سندھ پولیس کے مظالم سے انہیں نجات دلائی جائے۔