شاعری

دل من مسافر من

فیض احمد فیض

مرے دل، مرے مسافر
ہوا پھر سے حکم صادر
کہ وطن بدر ہوں ہم تم
دیں گلی گلی صدائیں
کریں رخ نگر نگر کا
کہ سراغ کوئی پائیں
کسی یار نامہ بر کا
ہر اک اجنبی سے پوچھیں
جو پتا تھا اپنے گھر کا
سر کوئے ناشنایاں
ہمیں دن سے رات کرنا
کبھی اس سے بات کرنا
کبھی اس سے بات کرنا
تمہیں کیا کہوں کہ کیا ہے
شب غم بری بلا ہے
ہمیں یہ بھی تھا غنیمت
جو کوئی شمار ہوتا
ہمیں کیا برا تھا مرنا
اگر ایک بار ہوتا!

Roznama Jeddojehad
+ posts