شاعری

تاج محل

ساحر لدھیانوی

امسال، لینن ایوارڈ پانے والے عظیم شاعر، ساحر لدھیانوی کا صد سالہ جشن ولادت بھی منایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ان کی شہرہ آفاق نظم ’تاج محل‘ پیش کی جا رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں ان پر مضامین اور ان کی مزید شاعری بھی ان صفحات پر پیش کی جائے گی: مدیر

تاج تیرے لیے اک مظہر الفت ہی سہی

تجھ کو اس وادی رنگیں سے عقیدت ہی سہی

میری محبوب کہیں اور ملا کر مجھ سے

بزم شاہی میں غریبوں کا گزر کیا معنی

ثبت جس راہ میں ہوں سطوت شاہی کے نشاں

اس پہ الفت بھری روحوں کا سفر کیا معنی

میری محبوب پس پردہ تشہیر وفا

تو نے سطوت کے نشانوں کو تو دیکھا ہوتا

مردہ شاہوں کے مقابر سے بہلنے والی

اپنے تاریک مکانوں کو تو دیکھا ہوتا

ان گنت لوگوں نے دنیا میں محبت کی ہے

کون کہتا ہے کہ صادق نہ تھے جذبے ان کے

لیکن ان کے لیے تشہیر کا سامان نہیں

کیونکہ وہ لوگ بھی اپنی ہی طرح مفلس تھے

یہ عمارات و مقابر یہ فصیلیں یہ حصار

مطلق الحکم شہنشاہوں کی عظمت کے ستوں

سینہ دہر کے ناسور ہیں کہنہ ناسور

جذب ہے ان میں ترے اور مرے اجداد کا خوں

میری محبوب انہیں بھی تو محبت ہو گی

جن کی صناعی نے بخشی ہے اسے شکل جمیل

ان کے پیاروں کے مقابر رہے بے نام و نمود

آج تک ان پہ جلائی نہ کسی نے قندیل

یہ چمن زار یہ جمنا کا کنارہ یہ محل

یہ منقش در و دیوار یہ محراب یہ طاق

اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر

ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق

میری محبوب کہیں اور ملا کر مجھ سے

Roznama Jeddojehad
+ posts