جناب شاہ محمود قریشی صاحب!
سلام۔ امید ہے خیریت سے ہوں گے۔
چند روز قبل کشمیر کے مسئلے پر امہ کی بے حسی کا جو ماتم آپ نے کیا بالکل بجا تھا۔ عین جس وقت آپ صحافیوں کی وساطت سے اہلِ پاکستان اور اہلِ جموں کشمیر کو یہ بتا رہے تھے کہ ”امہ کے محافظوں کے اپنے مفادات ہیں“، عین اس وقت ریلائنس گروپ کے مالک انیل امبانی اپنے شیئر ہولڈرز کو یہ خوش خبری دے رہے تھے کہ سعودی عرب ان کی کمپنی میں پچھتر ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ ہندوستان کی تاریخ میں یہ سب سے بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری ہے۔
آپ کا بیان دلچسپی سے پڑھا گیا۔ معلوم نہیں کتنے لوگوں نے اُمہ کے محافظوں کو بد دعائیں بھیجیں مگر مجھے آپ کا بیان پڑھ کر تشنگی سی محسوس ہوئی۔ افسوس بھی ہوا کہ اُمہ کے حوالے سے آپ نے اپنی ذمہ داریوں کا ذکر سیلف سنسر کر دیا۔ یہ سعودی عرب کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔
ابھی چند ہی روز پہلے کی بات ہے کہ آپ کے وزیر اعظم صاحب کی ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا کے صارفین شیئر کر رہے تھے۔ مذکورہ ویڈیو کلپ میں جب خان صاحب سے فنانشل ٹائمز کی صحافی نے چینی صوبے سنکیانگ میں مسلمانوں سے ہونے والی زیادتیوں کے بارے میں سوال پوچھا تو ہمارے ہینڈسم وزیر اعظم کا جواب تھا کہ انہیں اس بابت کچھ علم نہیں ہے۔
یہ بھی تو پچھلے ہی مہینے کی بات ہے کہ جن 37 ملکوں نے اقوامِ متحدہ کے پلیٹ فارم سے سنکیانگ میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی سلوک پر چین کی حمایت کی ان میں اُمہ کے سعودی محافظوں کے علاوہ اسلام کے نام پر بننے والے اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نام بھی شامل تھا۔
شاہ صاحب! آپ دو بار وزیر خارجہ رہے ہیں۔ پاکستان کی سفارتی تاریخ پر مجھ سے کہیں زیادہ آپ کو دسترس حاصل ہو گی۔ آپ سے بہتر کون جانتا ہے کہ امہ کا درد جتنا سعودی عرب کو ہے اتنا ہی ہمیشہ سے آپ کے طبقے کو رہا ہے۔ یہ وہ لالی پاپ ہے جو آپ کا طبقہ بوقت ضرورت عوام کو چپ کروانے کے لئے دیتا رہا ہے۔
یاد ہو گا کہ جب جنگِ سویز ہوئی تھی تو آپ کی پیشرو حکومتوں نے جمال عبدالناصر اور مصر کی بجائے لندن، پیرس اور اسرائیل کا ساتھ دیا تھا۔ جب الجزائر اپنی آزادی کی خونی جنگ لڑ رہا تھا تو دارالحکومت کراچی پیرس کے ساتھ کھڑا تھا۔ اس حوالے سے آپ کے پیشرو حکمرانوں کا سب سے شرمناک کارنامہ سیاہ ستمبر تھا۔ برگیڈئیر ضیاالحق کی قیادت میں اردن میں جو قتلِ عام ہوا اس پر اہلِ فلسطین آج بھی سراپا احتجاج ہیں۔ چند دنوں میں جتنے فلسطینی اردن میں مارے گئے، اتنے تو اسرائیل نے کبھی ایک ساتھ ہلاک نہ کیے ہوں گے۔ اُمہ؟
اردن میں فلسطینی خون کے ساتھ ہولی کھیلنے کے ایک سال بعد مشرقی پاکستان میں اُمہ کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس پر انسانیت شرما جائے۔ کبھی سوچا بنگلہ دیش بھی اُمہ کا حصہ ہے۔ دسمبر کے کسی مہینے میں معافی ہی مانگ لی جائے؟
افغانستان بھی تو اُمہ کا حصہ ہے۔ پچھلے پچاس سال سے آپ کا طبقہ اس ملک میں آگ لگا رہا ہے۔ جو افغان مہاجرین پاکستان میں پناہ گزین تھے انہیں نکالتے وقت، انہیں ”حرام خور“ کا لقب دیتے وقت، ان پر قوم ِیوتھ کو چھوڑتے وقت کبھی اُمہ یاد آئی؟
دور کیوں جائیں۔ پچھلے چند سالوں میں سعودی عرب نے یمن کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ کبھی امہ نے آواز تک نہیں نکالی۔
شاہ صاحب! آپ کے مرید بھی پاکستانی اور مسلمان ہیں مگر آپ کو اچھی طرح معلوم ہے (بلکہ آپ ہی کو تو معلوم ہے) کہ وہ کتنے بڑے نذرانے کیوں نہ چڑھا دیں‘ آپ ان کو دعا سے زیادہ کچھ نہیں دیں گے۔ نذرانوں سے ہونے والی کمائی آپ کے خاندان کا حق ہے۔ آپ کبھی بھی اپنی دولت، جاگیر اور رتبہ پاکستان اور اسلام کے نام پر اپنے مریدوں کے ساتھ نہیں بانٹیں گے۔ یہی حال امہ کے محافظوں کا ہے۔
مخلص
فاروق سلہریا
18 اگست 2019ء
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔