شاعری

عشق کی روایت میں فاصلے نہیں ہوتے

قیصر عباس

عشق کی روایت میں فاصلے نہیں ہوتے
شہر دل کی گلیوں میں مسئلے نہیں ہوتے

وہ کبھی تو آئے گا میرے خوابگینوں میں
خوشبوؤں کے پیروں میں آبلے نہیں ہوتے

اڑ چکے پرندے بھی بے مراد شاخوں سے
ناتواں درختوں پر گھونسلے نہیں ہوتے

اب کہاں پہ ڈوبا ہے قافلہ ستاروں کا
وقت کے سمندر پر بلبلے نہیں ہوتے

انگلیوں کو آتے ہیں کھیل کے ہنر سارے
پُتلیوں کو آقا سے کچھ گلے نہیں ہوتے

احتساب تو ہوگا کل کی راہداری میں
کھوکھلی عدالت میں فیصلے نہیں ہوتے

کس جگہ پہ ٹھہرے گا یہ زوال کا موسم
تیرگی سے کرنوں کے سلسلے نہیں ہوتے

دل کے سردخانے میں ایک نقش ہے قیصرؔ
کیا کروں مٹانے کے حوصلے نہیں ہوتے

Qaisar Abbas
+ posts

ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔