لاہور (جدوجہد رپورٹ) پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما اور جنوبی وزیرستان سے منتخب ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کو وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹ دینے کیلئے پے رول پر رہا کر دیا گیا ہے۔
نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ اور ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ نے جمعرات کے روز بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں علی وزیر کی نشست پر ان کی تصویر رکھ کر ان کی گرفتاری کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔
انہوں نے تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ”یہ انتہائی شرمناک ہے کہ کس طرح قومی اسمبلی کے اس اہم اجلاس میں علی وزیر کی شرکت کیلئے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے گئے۔ میں نے انکی تصویر دوبارہ ان کی سیٹ پر لگا دی ہے تاکہ مسلسل انہیں ہراساں کئے جانے اور ظلم و ستم کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا جا سکے۔“
’ٹی ایف ٹی‘ کے مطابق سینئر پولیس حکام نے بتایا کہ علی وزیر کو عدالتی پولیس کے حوالے کیا جائیگا، جو انہیں قومی اسمبلی کے اجلاس کیلئے اسلام آباد لے جائیگی۔
یاد رہے کہ 25 مارچ کو اپوزیشن اتحاد میں شریک جماعتوں کے ذمہ داران نے قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کو لکھے گئے ایک خط میں تحریک عدم اعتماد کیلئے اسمبلی اجلاس میں شرکت کیلئے علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم پروڈکشن آرڈرز کی بجائے علی وزیر کو پیرول پر رہا کیا گیا ہے۔
علی وزیر بائیں بازو کی سیاسی سوچ کے مالک ہیں اور جنوبی وزیرستان سے آزاد حیثیت سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ وہ پی ٹی ایم کے سرکردہ قائدین میں سے ایک ہیں۔ انہیں دسمبر 2020ء میں پشاور سے گرفتار کر کے کراچی سنٹرل جیل منتقل کیا گیا تھا۔ انہیں کراچی میں 3 الگ الگ بغاوت کے مقدمات کا سامنا ہے، اسی طرح کا ایک مقدمہ ان کے خلاف میران شاہ خیبرپختونخوا میں بھی درج ہے۔
علی وزیر کو 30 نومبر 2021ء کو سپریم کورٹ نے بعد از گرفتاری ضمانت پر رہائی کا حکم دیا تھا۔ تاہم کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالت نے اضافی تصدیق کی درخواست کی تھی اور ایک اور مقدمہ میں ان کی گرفتاری کا حکم دینے سے پہلے ان کی رہائی روک دی تھی۔
گزشتہ ماہ فروری میں علی وزیر کو ایک اور مقدمہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس طرح ایک مقدمہ میں ضمانت کے بعد دو الگ الگ مزید مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ علی وزیر کی رہائی کیلئے کراچی میں سندھ اسمبلی سیکرٹریٹ کے باہر پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں کا دھرنا بھی جاری ہے۔