خبریں/تبصرے

لوڈ شیڈنگ کم کرنے سے متعلق جھوٹے دعوے، اعداد و شمار بھی غلط بتائے گئے

لاہور (جدوجہد رپورٹ) بجلی کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو پیر کے روز 7440 میگا واٹ سے زیادہ کی کمی کا سامنا تھا، جبکہ حکومت نے دعویٰ کیا کہ قلت تقریباً 4000 میگاواٹ تھی اور 24 گھنٹے کے اندر 4 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کو مزید آدھا گھنٹہ کم کر دیا جائے گا۔

تاہم دوسری طرف بجلی کی لوڈشیڈنگ شہری علاقوں میں 8 سے 12 گھنٹے اور دیہی علاقوں میں 12 سے 16 گھنٹے کی جا رہی ہے۔

حکومتی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ منگل سے بجلی کا شارٹ فال کم ہو جائے گا اور 24 گھنٹوں میں ساڑھے 3 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کی جائے گی۔ انکا دعویٰ تھا کہ اس وقت بجلی کی طلب تقریباً 25 ہزار میگاواٹ ہے جبکہ بجلی کی کل پیداوار تقریباً 21 ہزار میگاواٹ ہے۔ 4 ہزار میگا واٹ کا شارٹ فال ہے، جس کی وجہ سے 4 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔

انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ 16 جون سے کچھ اضافی ایندھن کا انتظام ہو جائیگا، جس سے لوڈ شیڈنگ مزید کم ہو جائیگی، جبکہ 30 جون تک لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ ڈیڑھ گھنٹے سے بھی کم کر دیا جائے گا۔

تاہم حکومت کے یہ دعوے مکمل جھوٹ پر مبنی تھے، کیونکہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ اس وقت حکومت کے دعوؤں سے کئی گنا زیادہ ہے اور اگر اسی تناسب سے لوڈشیڈنگ دعوؤں کے مطابق کم ہوئی تو پھر آنے والے ایک ماہ کے دوران بھی لوڈشیڈنگ کا یہ سلسلہ ختم ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔

’ڈان‘ پر شائع ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یکم جون سے بجلی کی طلب اور رسد کے درمیان کل فرق 7 ہزار میگا واٹ سے زیادہ رہا اور پیر کی سہ پہر تک یہ فرق 7440 میگاواٹ تھا۔ اس میں تمام ڈسکوز کیلئے جنریشن شارٹ فال 4686 میگاواٹ رہا، جبکہ زیادہ نقصان والے علاقوں میں مزید 2760 میگا واٹ کا شارٹ فال لگایا گیا۔ اس طرح اس وقت زیادہ سے زیادہ سپلائی 20621 میگا واٹ کے مقابلے میں طلب 28066 میگا واٹ ہے۔

تاہم دوسری طرف پاکستان میں بجلی کی ٹرانسمیشن کا نظام بھی 22000 میگاواٹ سے زیادہ بجلی کی ترسیل کا بوجھ برداشت کرنے کے قابل نہیں ہے۔ اس لئے ٹرانسمیشن کے نظام کو اپ گریڈ کئے بغیر سردیوں کی آمد کے انتظار اور طلب میں کمی کے علاوہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ممکن نظر نہیں آ رہا ہے۔

دوسری طرف شاہد خاقان عباسی کا دعویٰ ہے کہ جب موجودہ حکومت برسر اقتدار آئی تو بجلی کی پیداواری صلاحیت 17 ہزار میگاواٹ تھی، جسے گزشتہ تین ہفتوں میں بڑھا کر 21 ہزار میگا واٹ سے زائد کر دیاگیا ہے۔

واضح رہے کہ بجلی کی پیداواری صلاحیت اس وقت اعداد و شمار کے مطابق 34 ہزار میگاواٹ ہے، اس کے باوجود پیدوار 21 ہزار میگا واٹ تک ہو رہی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts