خبریں/تبصرے

19 جون کو ایک مارکسسٹ فرانس کا وزیر اعظم بن سکتا ہے

لاہور (جدوجہد رپورٹ) فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو قومی اسمبلی کے انتخابات میں بائیں بازو کے اتحاد کی جانب سے سخت مقابلے کے بعد اپنی واضح اکثریت کھونے کا خطرہ ہے۔ میلاشون کی قیادت میں بائیں بازو کے گرین اتحادنے اتوار 12 جون کو ہونے والے پہلے راؤنڈ میں صدر میکرون کی پارٹی انسمبل کے برابر ووٹ حاصل کئے ہیں۔

صدر میکرون کو آئندہ ہفتے 19 جون کو ہونے والے دوسرے راؤنڈ میں 289 نشستیں جیتنے اور اپنی اکثریت برقرار رکھنے کیلئے جنگ کا سامنا ہے۔ اس جنگ میں ان کا مقابلہ بائیں بازو سے ہے۔

انتخابات کے پہلے راؤنڈ میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ 47.5 فیصد رہا، جو فرانس کی تاریخ میں کم ترین ووٹر ٹرن آؤٹ ہے اور انتخابات پر عوامی اعتماد کے فقدان کی غمازی بھی کر رہا ہے۔

انتخابات میں 6 ہزار سے زائد امیدواروں نے 577 نشستوں پر حصہ لیا۔ جن امیدواروں نے پہلے راؤنڈ میں 50 فیصد کی حد عبور نہیں کی انہیں اب اتوار 19 جون کو دوسرے راؤنڈ میں حصہ لینا ہو گا۔

پہلے راؤنڈ کے اختتام پر میلاشون نے اعلان کیا کہ ان کا اتحاد برتری میں ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ”پہلے راؤنڈ کے اختتام میں حقیقت یہی ہے کہ صدارتی پارٹی کو شکست ہوئی ہے۔ ووٹرز اگلے اتوار کو میکرون کی اکثریت کی تباہ کن پالیسیوں کو قطعی طور پر مسترد کرنے کیلئے طاقت میں آئیں۔‘

نیو لبرل پالیسیوں کے داعی میکرون نے اپریل میں اپنی دوسری مدت کیلئے کامیابی حاصل کی تھی، تاہم اسمبلی میں اکثریت کے بغیر وہ اصلاحات کو آگے بڑھانے کیلئے مسائل کا شکار رہیں گے۔ وہ ریٹائرمنٹ کی عمر کو بتدریج 62 سال سے بڑھا کر 65 سال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جبکہ میلاشون ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال مقرر کرنے سمیت دیگر مسائل کو حل کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔

’بی بی سی‘ پر جاری سرکاری اعداد و شمار کے مطابق میکرون کی پارٹی نے 25.75 فیصد ووٹ حاصل کئے ہیں، جبکہ بائیں بازو کے اتحاد ’NUPES‘ نے 25.66 فیصد ووٹ حاصل کئے ہیں۔

میری لی پین کی انتہائی دائیں بازو کی قوم پرست پارٹی کے ووٹ بینک میں بھی اضافہ ہوا ہے اور ان کی جماعت 18.68 فیصد ووٹ حاصل کر کے تیسرے نمبر پر رہی ہے۔

سروے پولز کے مطابق میکرون کی پارٹی انسمبل کو 275 سے 305 نشستیں مل سکتی ہیں، جبکہ بائیں بازو کے اتحاد کو 175 سے 205 نشستیں ملنے کا امکان ہے۔

بائیں بازو کے اتحاد کی قیادت میلاشون کر رہے ہیں، جو بائیں بازو کی پارٹی فرانس انبوڈ کے سربراہ ہیں۔ اس اتحاد میں سوشلسٹ، کمیونسٹ اور گرین پارٹیاں شامل ہیں۔

بائیں بازو کے اتحاد کا مقصد صدر میکرون کی 577 حلقوں میں مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے سے روکنا ہے۔ ریٹائرمنٹ کی عمر کو کم کرنے، مہنگائی کو کم کرتے ہوئے 100 ضروری اشیا کی قیمتیں منجمد کرنے اور ایک ملین نئی ملازمتیں پیدا کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

’جیکوبینز‘ کے مطابق بائیں بازوں کا اتحاد ’NUPES‘ (نوپس) کی جانب سے دیا گیا انتخابی پروگرام سیاسی بیگانگی کے احساسات کا شکار معاشرے میں ان کے امیدواروں کی مقبولیت کی اہم وجہ بنا ہے۔ ریٹائرمنٹ کی عمر کو 60 سال تک کم کرنے، ماہانہ اجرت کم از کم 1500 یورو تک بڑھانے، بنیادی ضروریات کی قیمتوں کو منجمد کرنے، بعض ماحولیاتی اصولوں کو آئینی بنانے سمیت دیگر تجاویز بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ اگر نوپس قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے تو وہ ایک بڑی سماجی، اقتصادی اورماحولیاتی تبدیلی کی جانب اہم قدم ہو گا۔

بائیں بازو کے اتحا د نے پہلی مرتبہ روایتی سیاسی امیدواروں کی بجائے محنت کش طبقے کی مختلف پرتوں سے تعلق رکھنے والے امیداروں کو میدان میں اتارا ہے، جن میں بس ڈرائیور وغیرہ شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دائیں بازو کی طرف سے نوپس کے خلاف پولیس مخالف اور ریاست مخالف ہونے کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں۔ نوپس امیدواروں کے پس منظر کے مطابق ہی انہیں کم آمدنی والے محلوں سے ہی انتخابی حمایت بھی حاصل ہوئی ہے۔

جیکوبینز نے نوپس کو ایک تاریخی کارنامہ قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جس کا چند ماہ قبل تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ کامیابی کی صورت میں نوپس کے پارلیمنٹ میں ایسے ممبران ہونگے جو روایتی سیاسی اشرافیہ سے نہیں ہونگے۔

فورتھ انٹرنیشنل کے ترجمان اخبار ’انٹرنیشنل ویو پوائنٹ‘کے مطابق ’غالب طبقاتی دشمن کا کمزور ہونا محنت کشوں کے اپنے مفادات کے دفاع اور ایک منصفانہ معاشرے کی تعمیر کیلئے جدوجہد میں ہمیشہ مددگار ثابت ہوتا ہے۔ میکرون کو اپنی (نیو لبرل) اصلاحات پارلیمنٹ کے ذریعے کروانا ہونگی اور اس کیلئے ورکنگ اکثریت ضروری ہے۔ یہ دوسرے راؤنڈ میں بائیں بازو کے ووٹ ڈالنے کیلئے لوگوں کیلئے ایک عملی تحریک ہے۔ یہاں تک کہ اگر ممکنہ طور پر نوپس میکرون کو پارلیمنٹ میں روکنے میں ناکام ہو جاتا ہے تو تقریباً 100 اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل ریڈیکل بائیں بازو کی قوت سماجی تحرک میں مدد فراہم کر سکتی ہے۔‘

نوپس کو پارلیمنٹ کے باہر جدوجہد کیلئے بھی زور دیئے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ کیونکہ اگر آپ رجعتی بلوں کو پارلیمنٹ میں جانے سے نہیں روک سکتے تو آپ نے سڑکوں پر فورسز کو متحرک کر کے ایسا کرنا ہے۔ حالیہ دہائیوں میں فرانس نے مختلف نیو لبرل اصلاحات دیکھی ہیں، جنہیں بڑے پیمانے پر مظاہروں اور ہڑتالوں کی وجہ سے روک دیا گیا ہے۔ بائیں بازو کے اتحاد کی فتح ایسی تحریکوں کو مزید اعتماد دے سکتی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts