لاہور (جدوجہد رپورٹ) افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد 10 ماہ میں انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس عرصہ میں 900 سے زائد شہری ہلاکتیں ہوئیں۔ ماورائے عدالت قتل عام، تشدد، ناروا سلوک، من مانی گرفتاریوں، نظر بندیوں سمیت انسانی اور شہری حقوق کی خلاف ورزیوں کے بے شمار واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے افغانستان میں معاون مشن (یو این اے ایم اے) کی رپورٹ کے مطابق آئی ایس آئی ایل صوبہ خراسان پر حملوں میں استعمال کئے جانے والے دیسی ساختہ بموں اور دیگر دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے 2106 شہری متاثر ہوئے، جن میں سے 700 ہلاک، جبکہ 1406 افراد زخمی ہوئے۔
160 سابق حکومت کے اہلکاروں کے ماورائے عدالت قتل کے واقعات ہوئے، 178 افراد کو گرفتار اور نظر بند کیا گیا، 23 لاپتہ کئے گئے، جبکہ 56 افراد کو طالبان انتظامیہ کی طرف سے تشدد اور ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔
آئی ایس آئی ایل صوبہ خراسان سے وابستگی کے الزام میں 59 ماورائے عدالت قتل کئے گئے، 22 گرفتاریاں اور نظر بندیاں کی گئیں، جبکہ 7 افراد کو تشدد اور ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔
قومی مزاحمتی محاذ کے ساتھ وابستگی کے الزام میں 18 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا، 54 تشدد اور ناروا سلوک کے واقعات پیش آئے، 113 افراد کو گرفتار کیا گیا، جبکہ 23 افراد کو لاپتہ کئے جانے کے واقعات پیش آئے۔
15 اگست سے جون تک طالبان حکام کی طرف سے ظالمانہ، غیر انسانی اور ذلت آمیز سزاؤں کے 217 واقعات پیش آئے۔ حکام کی جانب سے طاقت کے ضرورت سے زیادہ استعمال کے 118 واقعات پیش آئے۔
رپورٹ کے مطابق انسای حقوق کی خلاف ورزیوں نے 173 صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو متاثر کیا، جن میں سے 163 خلاف ورزیاں براہ راست طالبان حکام کی طرف سے کی گئیں۔ ان خلاف ورزیوں میں گرفتاریوں کے 122 واقعات، ناروا سلوک کے 58 واقعات، دھمکیوں اور ڈرانے دھمکانے کے 33 واقعات اور 12 واقعات لاپتہ کئے جانے کے شامل ہیں۔
اس دوران 5 صحافی ہلاک ہوئے، جن میں سے پانچ آئی ایس آئی ایل کی جانب سے جبکہ ایک نامعلوم قاتلوں نے ہلاک کیا۔
رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے 65 انسانی حقوق کے کارکن متاثر ہوئے، جن میں سے 64 میں براہ راست ذمہ دار طالبان حکام تھے۔ ان میں سے 47 بلاجواز گرفتاریاں، 17 لاپتہ کئے جانے کے واقعات، 10 ناروا سلوک کے واقعات اور 17 واقعات دھمکیوں کے تھے۔