شاعری

عمل زمین پہ تھا قہقیے آسمان پہ تھے

مسعود قمر

آج ہی کے دن
جب اس کا بدبو سے بھرا بدن پھٹاتھا
پھلوں کے فیسٹیول میں
سہاگنوں نے آموں کے ہار
گلے میں ڈالے، ننگے پاوں
کھلے بالوں کے ساتھ رقص کیا تھا
آج ہی کے دن
نیک دل لڑکیوں نے
گیارہ سال سے اپنی بنجر محبت میں
اپنے بوسوں کا بیج بویا تھا
چوک میں لگی ٹکٹکیوں پہ جمے خون نے
دیمک بن کر
ٹکٹکیوں کو کھانا شروع کیا تھا
آسمان سےقہقیوں کی بارش ہوئی تھی
مگر
باریش پیٹوں اور گول ٹوپیوں نے
اس بد بو کا اپنے پیٹوں اور ٹوپیوں میں
ذخیرہ کر لیا تھا
اور اب یہ بدبو
عدالتوں میں سفید وگ پہنے
اسکولوں میں درسی کتابیں پکڑے
اور
ایوانوں میں آئینی صحفے پھاڑتے
سینکڑوں بدبودار بدن بنانے میں
جتے ہوئے ہیں

Masood Qamar
+ posts

مسعود قمر کا تعلق لائل پور سے ہے اور پاکستان میں بطور صحافی کام کیا۔ وہ 1983ء سے سویڈن میں مقیم ہیں ۔