خبریں/تبصرے

سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر ضمانتیں منظور ہونے کے باوجود پابند سلاسل

لاہور(جدوجہد رپورٹ) سابق رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی ایم کے رہنما علی وزیر مسلسل حراست میں ہیں۔ انہیں 3ایم پی او کے تحت نظر بند رکھا گیا ہے اور اس نظر بندی میں مسلسل توسیع کی جا رہی ہے۔ قبل ازیں علی وزیر کی متعدد عدالتوں سے ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں۔

آخری بار انہیں ایک حادثے کے بعد پولیس کے ساتھ بدکلامی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد وہ مسلسل حراست میں ہیں۔ متعدد مقدمات میں ان کی ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ ان کی 3ایم پی او میں گرفتاری کو بھی کالعدم قرار دے چکی ہے۔ تاہم علی وزیر کو تاحال رہا نہیں کیا جا سکا ہے۔

دو روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے علی وزیر کی نظر بندی کے خلاف درخواست عدم پیروی کی بناء پر خارج کر دی ہے۔

یاد رہے کہ 3ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے انسداد دہشت گردی کے ایک مقدمہ میں علی وزیر کی ضمانت منظور کی تھی۔ تاہم انہیں رہانہیں کیا جا سکا تھا۔

علی زیر کو اگست میں اسلام آباد پولیس نے پمز ہسپتال کے احاطے سے اس وقت گرفتار کیا تھا، جب وہ اپنی گاڑی میں ایک حادثے میں زخمی ہونے والے نوجوانوں کو ہسپتال لے آئے تھے۔

موقع پر موجود صحافیوں کے مطابق دو موٹرسائیکل آپس میں ٹکرائے اور بعد ازاں حادثے کا شکار ایک موٹر سائیکل علی وزیر کی گاڑی سے بھی ٹکرا گیا۔ علی وزیر نے زخمیوں کو اپنی گاڑی میں پمز پہنچایا، جہاں پولیس اہلکاروں نے علی وزیر کو ہی گرفتار کر لیاتھا۔

اس کے بعد علی وزیر کو پہلے سے درج مختلف مقدمات میں ضمانتیں منظور ہونے کے باوجود تاحال رہا نہیں کیا جاسکا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر علی وزیر کے ساتھیوں کے جانب سے مسلسل علی وزیر کو گرفتار رکھے جانے کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا جا رہا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts