خبریں/تبصرے

دالبندین: بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اجتماع میں ہزاروں افراد کی شرکت

لاہور(جدوجہد رپورٹ) بلوچستان کے ضلع چاغی کے صدرمقام دالبندین میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام منعقدہ اجتماع میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ہے۔ اجتماع میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی۔

مقامی صحافیوں کی مطابق دالبندین میں یہ پہلا اتنا بڑا اجتماع منعقد ہوا ہے، جس میں خواتین اور بچے بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔

یہ احتجاجی اجتماع بلوچ نسلی کشی کے خلاف جاری مہم کے سلسلہ میں منعقد کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے مطابق یہ اجتماع ان بلوچوں کی یاد میں منعقد کیا گیا ہے، جن کی اجتماعی قبریں 25جنوری2014کو بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے تو تک سے منظر عام پر آئی تھیں۔

اجتماع میں لاپتہ افراد کے رشتہ داروں نے بھی لاپتہ افراد کی تصویروں کے ہمراہ شرکت کی۔

اجتماع سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، سمّی دین بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، وہاب بلوچ، ڈاکٹر صبیحہ اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔

’بی بی سی‘کے مطابق ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ’ریاست بلوچوں کو یہ باور کروا رہی ہے کہ یہاں کے لوگوں کی حیثیت ایک جانور سے بھی بدتر ہے اور ان کی موت اور زندگی ریاست کے ہاتھ میں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’بلوچ مزید لاشیں نہیں اٹھائیں گے بلکہ ان کو ہر لاپتہ فرد زندہ چاہیے اور اسی طرح انہیں اپنی سرزمین اور وسائل چاہئیں۔ اس سرزمین کے دفاع کے لیے ہمارے بزرگوں نے ہر جابر کا مقابلہ کیا اور غلامی قبول نہیں کی۔‘

انہوں نے کہا کہ بلوچوں کو چاہیے کہ وہ خاموشی کو ختم کریں اور ریاست سمیت پوری دنیا کو بتادیں کہ انھیں ان کی نسل کشی کسی بھی صورت قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح پوری دنیا کو بھی یہ پیغام دیا جائے کہ یہاں جو بھی وسائل ہیں وہ بلوچوں کے ہیں اور ان کی مرضی کے بغیر ان کے حوالے سے کوئی معاہدہ قبول نہیں ہے۔

دیگر مقررین نے کہا کہ حقوق انسانی کی پامالی کے ساتھ بلوچستان میں لوگوں کا معاشی استحصال بھی جاری ہے جس کی واضح مثال چاغی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں سونے اور تانبے کے ذخائر کے علاوہ بڑے پیمانے پر دیگر معدنیات پائی جاتی ہیں لیکن یہاں کے لوگ انتہائی پسماندگی سے دوچار ہیں۔

بعض مقررین نے دعویٰ کیا کہ چاغی میں ایٹمی تجربات کی وجہ سے تابکاری کے اثرات سے لوگ متاثر ہورہے ہیں لیکن ان کو تابکاری کے اثرات سے بچانے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔

مقررین نے حقوق انسانی کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں حقوق انسانی کی پامالیوں کا نوٹس لیں۔

اس جلسے سے قبل ضلع چاغی میں جمعرات کو موبائل انٹرنیٹ کو بند کیا گیا تھا، جبکہ مقامی صحافیوں کے مطابق آج صبح موبائل فون سروس کو بند کرنے کے علاوہ پی ٹی سی ایل کے لینڈ لائن کو بھی بند کیا گیا تھا۔

اگرچہ دالبندین اور ضلع چاغی کے دیگر علاقوں میں موبائل فون سروس کی بندش کے حوالے سے سرکاری سطح پر کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے، تاہم بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدام یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام اجتماع کو ناکام بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل گوادرمیں موبائل فون سروس کے علاوہ لینڈ لائن کو بند کیا گیا تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts