نئے حقائق کی روشنی میں مارکس اپنے نظریات کی از سر نو تشکیل پر ہمہ وقت تیار رہتا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ کٹر قسم کا انقلابی نہیں تھا۔ مستو کے خیال میں مارکس کے بعد آنے والے مارکس وادیوں میں یہ خاصیت دیکھنے کو نہیں ملی۔ سوچ میں لچک کی غالباً بہترین مثال وہ جوابی خط ہے جو مارکس نے روسی انقلابی ویرازاسولچ کو لکھا۔ ویرا نے 1881ء میں مارکس کو خط لکھا اور اس خط میں ویرا نے روسی کسان طبقے کے دیہی کمیون (ایک طرح کی پنچائت: مترجم) بارے مارکس کی رائے مانگی۔ ویرا جاننا چاہتی تھی کہ کیا روسی انقلابی کسانوں کو منظم کرنے کی کوشش کریں یا مزدور طبقے میں ہی کام کریں جو حجم میں اس وقت بہت چھوٹا تھا۔
