”اسکاٹ لینڈ نے اس میں سے کسی کو ووٹ نہیں دیا اور ہماری پوزیشن پہلے سے واضح رہے، اسکاٹ لینڈ کو اب یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایک آزاد ملک کی حیثیت سے اپنا مستقبل منتخب کرے اور ایک بار پھر یورپی یونین کی رکنیت کے فوائد حاصل کرے۔“

”اسکاٹ لینڈ نے اس میں سے کسی کو ووٹ نہیں دیا اور ہماری پوزیشن پہلے سے واضح رہے، اسکاٹ لینڈ کو اب یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایک آزاد ملک کی حیثیت سے اپنا مستقبل منتخب کرے اور ایک بار پھر یورپی یونین کی رکنیت کے فوائد حاصل کرے۔“
نیچر فوڈ کے مطابق غذائی قلت پر وبائی امراض کے اثرات کو کم کرنے کیلئے ممالک کو اگلے دو سالوں میں کم از کم 1.2 ارب امریکی ڈالر سالانہ خرچ کرنا ہونگے۔
ادھر فلسطینی امریکی ایماپر ہونیوالے ان معاہدوں کو انکے ساتھ غداری قرار دے رہے ہیں۔
پولیس کی جانب سے متعدد واقعات میں درجنوں کسانوں بشمول خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے لیکن تمام تر سختیوں کے باوجود کسانوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ کسی صورت گھر واپس نہیں جائیں گے۔
جب تک اسرائیل اور فلسطین تنازعہ حل نہیں ہوتا تب تک اسلام آباد اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتا۔
انھوں نے کہا کہ ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے اور جو ہمیں فوٹیج ملی ہے اس میں وہ جزیرے پر اکیلی جا رہی ہیں اور ان کے ساتھ اور کوئی نہیں ہے، اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ ان کا یہ ذاتی فعل ہے اور انھوں نے شاید خود کو یہ نقصان پہنچایا ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ کریمہ بلوچ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف ایک توانا آواز تھیں، انکی موت کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں اور جو بھی ذمہ دار ہیں انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ کریمہ بلوچ نے ساری زندگی جدوجہد میں گزاری اور وہ ایک مضبوط اعصاب کی مالک تھیں اس لئے ان سے متعلق یہ کہنا درست نہیں ہو گا کہ انہوں نے خود اپنی جان لی۔
فوربز کی رپورٹ سے واضح ہو رہا ہے کہ معاشی بحران کی ہر شکل کا براہ راست بوجھ ہمیشہ غریب عوام پر ہی ڈالا جاتا ہے۔
نسانی حقوق کے کارکنان خفیہ ادارے پر ’ریاست کے اندر ریاست‘چلانے کا الزام عائد کرتے ہیں۔ اس ادارے کی 10 ہزار سے زائد افراد میں زیادہ تر خدمات انجام دینے والے فوجی افسران ہیں۔ اغوا کا شکار بننے والے مشتبہ اسلامی یا علیحدگی پسند عسکریت پسند ہیں لیکن سیاسی مخالفین، کارکنان، طلبہ، سیاستدان، انسانی حقوق کے کارکن، صحافی اور وکلا کو بھی بغیر کسی قانونی عمل کے اغوا کیا جانا معمول ہے۔
مسلح تصادم اور اجتماعی تشدد نے میکسیکو اور افغانستان کو عالمی سطح پرصحافیوں کیلئے خطرناک ممالک میں شامل کر دیا ہے۔