خبریں/تبصرے


جموں کشمیر: وزارت عظمیٰ کیلئے بیرسٹر سلطان اور تنویر الیاس کا مقابلہ، فرق کیا ہے؟

وں پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں جہاں صرف قبیلوں کے سرداروں کو نو آبادیاتی کنٹرول کو جاری رکھنے کیلئے اس اقتدار پر براجمان کیا جاتا تھا اورپاکستان سے ملنے والی تنخواہ کے عوض یہ قبائلی سردار سیاسی قائدین کہلاتے اور اس خطے میں حکمرانی کرنے کے اہل قرار پاتے تھے، وہاں بیرسٹر سلطان کی آمد کے ذریعے دولت کی بنیاد پر اقتدار تک پہنچنے کا جو طریقہ اپنایا تھا آج وہی طریقہ انکے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ اقتدار کی اس رسہ کشی اور خرید و فروخت کے دوران فتح کسی کی بھی ہو، اقتدار پر کوئی بھی براجمان ہو جائے، اس خطے کے مظلوم و محکوم انسانوں کے مقدر نہیں بدلیں گے، پاکستان میں تباہ حال معیشت اور سماجی بحران کے اثرات اسی طرح اس خطے پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔

مسکراہٹوں کا قتل: افغان کامیڈین کو ’سادہ لباس‘ طالبان نے ہلاک کر دیا

”ظالمو درندوں نے جنگ زدہ قوم کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والے اسپین بولدک اور قندھار کے نامور کامیڈین ”خاشا زوان“ کوبے دردی سے قتل کردیا ہے، مرنے سے کچھ دیر پہلے خاشا زوان نے ان درندوں کو ہنسانے کی ناکام کوشش کی لیکن انسانیت سے عاری دہشت گرد طالبان نے اس معصوم کو بیدردی سے قتل کر دیا۔“

جموں کشمیر: وادی نیلم میں ’کے پی کے‘ پولیس کی فائرنگ، کم از کم 1 شہری ہلاک، 15 سے زائد زخمی

عینی شاہدین کے مطابق یہ واقعہ پیر کے روز شاردہ کے مقام پر اس وقت پیش آیا جب سکیورٹی اہلکاروں نے اپنے آبائی علاقوں میں واپسی کیلئے ایک گاڑی کو مبینہ طور پر زبردستی لے جانے کیلئے گاڑی میں سوار مسافروں کو اتارنے کی کوشش کر رہے تھے۔

کشمیر اور افغانستان پر پیپلز پارٹی، نواز لیگ کی شرمناک منافقت

سچ تو یہ ہے کہ کشمیر اور افغانستان پاکستان کی خارجہ ہی نہیں داخلہ پالیسی کے بھی اہم ترین نقطے ہیں۔ بھارت دشمنی کا جواز کشمیر سے ہی نکالا جاتا ہے۔ اسی طرح افغان سوال کو بھی بھارت سے جوڑ دیا گیا ہے۔ ’ووٹ کو عزت دو‘ اور ’جمہوریت ہماری سیاست ہے‘ کا منافقانہ نعرہ لگانے والے اگر تھوڑا سا بھی اپنے نعروں سے مخلص ہوتے تو ان دو سوالوں پر اسٹیبلشمنٹ سے اختلاف کرتے کیونکہ پاکستان اگر عسکری ریاست ہے تو اس کا نظریاتی جواز کشمیر اور افغانستان ہیں۔

عید مبارک و اعلان تعطیل

ادارہ جدوجہد کی جانب سے قارئین جدوجہد کو عید مبارک۔

اس امید کے ساتھ کہ عید پاکستان کے شہریوں کے لئے حقیقی خوشیاں لے کر آئے گی، ہم اپنے قارئین کا شکریہ بھی ادا کرنا چاہتے ہیں کہ جن کی حوصلہ افزائی اور بڑھتی ہوئی تعداد ہمیں ہمارا کام جاری رکھنے کی تحریک فراہم کرتی ہے۔

عید کے اس موقع پر جدوجہد ٹیم کے ارکان عید تعطیلات کے سلسلے میں اپنے قارئین سے چار دن کی رخصت لیں گے۔ ’جدوجہد‘ کا آئندہ شمارہ 26 جولائی (بروز پیر) پوسٹ کیا جائے گا۔