نقطہ نظر


گلگت بلتستان کے وسائل پر اجتماعی ملکیت تسلیم کی جائے، سوشلزم واحد حل ہے: بابا جان

ہم سمجھتے ہیں کہ سوشلسٹ انقلاب ہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے سے تمام مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ سوشلزم کے نظریات کی بنیا دپر ہی وہ نظام قائم کیا جا سکتا ہے، جس میں حق اور انصاف لوگوں کو فراہم ہو سکے۔ مسئلہ جموں کشمیر سمیت دیگر تمام مسائل کا آج کے عہد میں ایک ہی حل ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سیاسی کارکنوں کو انقلابی جدوجہد کو آگے بڑھانا چاہیے۔ سیاسی کارکنوں کے خلاف مقدمات کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ جموں کشمیر سمیت پاکستان بھر میں گرفتار سیاسی کارکنوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔ سیاست کا راستہ روکنے سے انتہا پسندانہ رجحانات کے ابھرنے کے امکانات پیدا ہو جاتے ہیں، ایسے طریقوں سے معاشرے آگے نہیں بڑھا کرتے۔ نوجوان پر امن اور ترقی پسند تحریک کا حصہ بنیں تاکہ ملک کے عوام کو راہ نجات مل سکے۔

مولانا طارق جمیل کی سعودی عرب کو بد دعا

اے میرے پروردگار! میں سوائے حج اور عمرہ ٹورز کے سعودی حکومت کی کسی چیز کا روادار نہیں۔ سعودی عرب کے حکمرانوں سے زیادہ انصاف پسند حکمران کبھی کسی ملک کو نصیب نہیں ہوئے تھے۔ وہ پوری دنیا میں وہابی اور دیوبندی مولویوں کو فراخ دلی سے پالتے رہے مگر ولی عہد محمد بن سلمان کی شکل میں تو نے جو ہم ڈالر خوروں کا امتحان لینا شروع کیا ہے، ہم سب کو اس امتحان میں سرخرو فرما۔ ہمارے لئے رزق کے دیگر دروازے کھول دے۔ ہو سکے تو چین کو ہمارا سرپرست مقرر فرما دے۔

مجھے دھمکی دینے پر شہریار آفریدی کی ای یو میں داخلے پر پابندی لگ سکتی ہے: یونس خان

پیرس میں مقیم پاکستانی نژاد صحافی یونس خان کہتے ہیں کہ چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی نے جس طرح کی زبان میرے خلاف استعمال کی ہے، یہ یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی ہے، ان کے یورپی یونین میں داخلے پر پابندی عائد ہو سکتی ہے۔ یونس خان پاکستان کے نجی ٹی وی ’آج نیوز‘ کے ساتھ منسلک ہیں۔

بھائی ناتھ کی اسلامائزیشن

گذشتہ ہفتے کے روز، اٹھارہ سال بعد، گاؤں جانے کا اتفاق ہوا۔ سب ہی کچھ بدل گیا تھا۔ سو سوا سو کچے پکے گھروندوں والا گاؤں پانچ سو سے زیادہ گھروں پر مبنی جنگل میں بدل چکا ہے۔ کھیت رئیل اسٹیٹ میں بدل گئے ہیں۔ صاف ستھری گلیاں بدبودار ٹوٹی پھوٹی سڑکوں میں بدل گئی ہیں۔ نہ یہ شہر رہاہے نہ گاؤں۔

تحفظ کے نام پر ’صحافی‘ کی تعریف ہی تبدیل کر دی گئی ہے: عون جعفری

عون جعفری کہتے ہیں کہ پاکستان میں صحافیوں کے تحفظ کیلئے تیار کئے گئے ’پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز بل‘ میں فوٹو جرنلسٹ، ویڈیو جرنلسٹ اور سب سے اہم ایڈیٹر کو بھی صحافی کی کیٹیگری سے نکال کر میڈیا پرسنز کی کیٹیگری میں ڈال دیا گیا ہے۔ تحفظ کی بجائے اب ہمیں اپنی شناخت حاصل کرنے کا مسئلہ درپیش آ چکا ہے۔ عون جعفری لاہور سے تعلق رکھنے والے معروف فوٹو جرنلسٹ ہیں، قبل ازیں پاکستان کے مختلف نجی ٹی وی چینلوں کے ساتھ خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ آج کل فری لانس فوٹو جرنلسٹ کے طورپر کام کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز ’جدوجہد‘ نے ان کا ایک خصوصی انٹرویو کیا ہے۔

گوادر دھرنے کے 18 دن: ’مولانا ہدایت اللہ کی قیادت کئی خدشات کو جنم دے رہی ہے‘

جہاں تک بات مستقبل کی ہے تو اگر کچھ مطالبات منظور ہوجاتے ہیں تو پھر مولانا ہدایت الرحمان کی صورت میں ایک ایسا چہرہ مل جائے گا جو عوامی حمایت کے ساتھ نہ بھی منتخب ہو تب بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں کرے گا اور وہ بلوچ قوم پرستوں کی نسبت زیادہ پسندیدہ بھی ہوگا۔ اس علاقے کا جو سیکولر چہرہ تھا وہ بھی فرقہ واریت اور مذہبی منافرتوں کی نذر ہو سکتا ہے۔ ایک لمبے عرصے سے جو اس علاقے میں فرقہ وارانہ بنیادیں رکھنے کی کوشش مذہبی بنیادوں پر کی جا رہی تھی وہ اب عوام کے بنیادی مسائل کے حل کیلئے کی جانیوالی سیاسی جدوجہد کے نتیجے میں آسانی سے رکھی جا سکیں گی۔

طلبہ یکجہتی مارچ نے امید کو جنم دیا ہے: مقدس جرال

انقلاب ایک دن کا پراسیس نہیں ہوتا۔ ملک کے کونے کونے سے اور دور دراز علاقوں سے لوگ ہمارے ساتھ رابطہ کر رہے ہیں۔ رابطے کرنے والے لوگ تنظیم میں آنا چاہتے ہیں اور ہمارے ساتھ جدوجہد میں جڑنا چاہتے ہیں۔ یہ مارچ ایک ایونٹ نہیں بنتا جا رہا ہے بلکہ امید پیدا کر رہا ہے۔ پہلے مارچ کے انعقاد کے بعد ملکی سطح پر مطالبات زیر بحث آئے ہیں۔ اس مرتبہ بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں تعلیمی اداروں کے اندر فورسز کی موجودگی سے مطالبات کو مارچ کے مطالبات میں شامل کیا گیا تھا۔

مارکس کی چوتھی بیٹی کی کہانی

مارکس کی چوتھی بیٹی ایلینور مارکس عمر بھر سوشلسٹ نظریات پر قائم رہی۔ وہ ایک مترجم بھی تھی اور مزدوروں کی تنظیم سازی میں بھی اپنا کردار ادا کرتی رہی۔

زہرہ فونا سے ملا علی کردستانی تک

ان دنوں ملا علی کردستانی پاکستان کے دورے پر ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی نے انہیں دعوت پر بلایا تو بعض سیاسی شخصیات نے ان کے ساتھ فوٹو سیشن کئے۔ سوشل میڈیا پر ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں جن سے ثابت کیا جا رہا ہے کہ ملا علی کردستانی دم درود سے گونگے بہرے لوگوں کا علاج کر دیتے ہیں۔ زہرہ فونا بھی ایسا ہی ایک کردار تھیں جو انڈونیشیا سے پاکستان آئیں۔ زہرہ فونہ بارے ایک مضمون تقریباً دس سال پہلے ہفت روزہ وئیو پوائنٹ میں شائع ہوئے۔ اس کا اردو ترجمہ ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے۔ مضمون نگار بصیر نوید معروف سیاسی کارکن ہیں۔ ان کا تعلق کراچی سے ہے۔