اداریہ

[molongui_author_box]

ایف سی کالج سے پرویز ہود بھائی کی برطرفی اکیڈیمک آزادی پر حملہ ہے

ادارہ جدوجہد اس برطرفی کی شدید مذمت کرتا ہے۔ کسی بھی یونیورسٹی انتظامیہ کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے اکیڈیمکس کی اکیڈیمک آزادی کا تحفظ کرے۔ اصول کے لئے طاقت سے ٹکرانا بڑی یونیورسٹیوں کی دنیا بھر میں روایت رہی ہے۔ ایک یونیورسٹی میں اکیڈیمک آزادی ہی اس کے تحقیقی اور اخلاقی معیار کی ضمانت ہوتی ہے۔

سو جوتے سو پیاز والی کرونا پالیسی

اب ہو گا یہ کہ نہ جانیں بچیں گی نہ معیشت۔ لوگ کرونا سے بھی مریں گے اور بھوک سے بھی۔ ہسپتال کا نظام ناکام ہو جانے سے اب لوگ ایسی بیماریوں سے بھی ہلاک ہو جائیں گے جن کا علاج ممکن تھا۔ اگر کرونا کو ایک جنگ قرار دے دیا جاتا تو اس حکومت کی پالیسی جنگی جرائم کے زمرے میں آتی۔

عمران خان نے پاکستان کو بحرانستان بنا دیا ہے

یہ چنگاریاں کب آگ بن کر پورے جنگل کو آگ کی لپیٹ میں لیں گی، کچھ کہنا مشکل ہے مگر اِسے نوشتہ دیوار بھی سمجھا جائے اور جن بحرانوں میں یہ ملک گھر چکا ہے، ان کا حل بھی ایک عوامی تحریک ہے جو نہ صرف عمران خان کی نا اہل حکومت کا خاتمہ کر دے بلکہ اس حکمران طبقے کی بنیادیں بھی ہلا دے۔

جہاں بھونچال بنیادِ فصیل و در میں رہتے ہیں

اس مجوزہ کمیشن کی تشکیل سے بھی پہلے پی آئی اے کے سربراہ ائر مارشل ریٹائرڈ ارشد چوہدری استعفیٰ دیں۔ کیونکہ طیارے کے حادثے کے اصل ذمہ دار ایئر مارشل ارشد ملک اور لازمی سروسز خدمات کا قانون ہے۔ اے آر وائی جیسا اسٹیبلشمنٹ نواز نیوز چینل کل یہ خبر دے رہا تھا کہ حادثے کی شکار ایئر بس میں پہلے سے ہی فنی خرابی تھی جس کے متعلق انجینئر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے متعدد بار انتظامیہ کو خطوط لکھے گئے تھے۔

پیپلز کرونا کمیشن بنایا جائے: حکومت کی بجائے ڈاکٹرز اور ماہرین حکمت عملی بنائیں

اندریں حالات، ہم ’جدوجہد‘ کے فورم سے پاکستان بھر کے شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تجارتی میڈیا کے گمراہ کن بیانئے کی بجائے ماہرین ِصحت، ڈاکٹر حضرات اور منطقی سوچ رکھنے والے عناصر کی بات پر توجہ دیں۔ سماجی دوری اور دیگر ہدایات پر عمل درآمد جاری رکھیں۔

پاکستانی صحافت کے اصل ہیرو!

’روزنامہ جدوجہد‘ان چاروں بہادر صحافیوں کو خراج ِعقیدت پیش کرتا ہے اور یہ عہد کرتا ہے کہ ان چاروں کی شروع کی ہوئی جدوجہد کو جاری رکھا جائے گا۔

شہزادی ہند بمقابلہ ہندو طالبان: جبر اور استحصال آمنے سامنے

ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہندوستان کی مذہبی اقلیتیں ہوں یا خلیج اور پاکستان کے محنت کش، ان کے انسانی حقوق کا تحفظ اسی وقت ممکن ہے جب مذہبی جنونی قوتوں اورغیر جمہوری قوتوں کو طبقاتی بنیادوں پر شکست دی جائے گی۔

روزنامہ جدوجہد! پہلی سالگرہ مبارک

ہمارا اپنے اس عظیم ساتھی سے وعدہ ہے کہ ہم اُس مشن کی تکمیل کے لئے جدوجہد کے پلیٹ فارم سے بساط بھر کوشش جاری رکھیں گے جس کے لئے کامریڈ لال خان نے عمر بھر ناقابل مصالحت جدوجہد کی۔

دلی میں مسلم کش فساد: حکومت مخالف احتجاج ختم کرنے کا فسطائی حربہ

ان فسادات کا واضح مقصد شہریت ترمیم بل کے مسئلے پر ہفتوں سے جاری احتجاج کو بزور تشدد ختم کرنا تھا۔ اس کا واضح ثبوت بی جے پی کے رہنما کپل شرما کا یہ بیان ہے جس میں انہوں نے کہا کہ”اگر پولیس نے ٹرمپ کا دورہ ختم ہونے تک دھرنے ختم نہ کروائے تو بی جے پی خود کروا لے گی اور اگر ٹرمپ کا دورہ نہ ہو رہا ہوتا تو وہ مظاہرین سے خود نپٹ لیتے“۔