صدر اسکندر مرزا نے مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو توڑ دیا، سیاسی جماعتوں پر پابندی لگادی، آئین منسوخ کرکے مارشل لا لگا دیا اور جنرل ایوب خاں کو مارشل لا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا۔
تاریخ
فیض اور فن برائے انقلاب
فیض احمد فیض پر یہ الزام کہ انہوں نے اپنی شاعری کو محنت کشوں کی آواز بنا کر اسے کمزور کردیا، نیا نہیں ہے۔ دراصل یہ الزام طویل عرصے سے رائج اس نظرئیے کا عکاس ہے جسے بعض حلقوں میں بہت فوقیت دی جاتی ہے کہ آرٹ (اور اسے ہونا بھی چاہیے) ’مہذب‘ لوگوں کی میراث ہے (دولت مندوں کی خوش طبعی کی لئے)۔
ایک یاد بہار سمے کی
پانچ ماہ جاری رہنے والی جدوجہد کے بعد مزدوروں اور طالب علموں نے واشنگٹن کی حمایت یافتہ فوجی آمریت کا تختہ الٹ دیا ہے۔
کیا 65ء کی جنگ بھٹو نے کروائی تھی؟
”ہم نے سارا ریکارڈ دیکھا ہے۔ بھٹو پر فوجیوں نے ذمہ داری ڈالی ہے“۔
”گورنر صاحب میں کھاتا نہیں مگر پیتا خوب ہوں“: ایک مصور جو قلندر بھی تھا!
صادقین کے متعلق مشہو ہے کہ زندگی بھر انہوں نے افسروں، ارباب اختیار اور طاقتور سیاست دانوں کو گھاس نہیں ڈالی۔
معلم صاحب صبوری الوداع!
یہ لمبی جدوجہد اس لئے بھی ممکن ہو سکی کہ ان میں زبردست انفرادی خوبیاں تھیں۔ بے شمار حوصلہ، بہادری، ایثار اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہر وقت دوسروں کی مدد کے لئے تیار رہتے۔ ان کی وفات پر ان کے قریبی دوست ڈاکٹر رسولی نے معلم صبوری کو ”انسان مبارز و با افتخار کشور“ (فائٹر اور ملک کا افتخار) قرار دیا۔ شائد اس سے بہتر اور مختصر تعارف ممکن نہیں۔
خالد علیگ: جدوجہد کا شاعر
”گھر پر قبضہ کر بیٹھے گا یارو چوکیدار نہ رکھنا“
جب ویسٹ انڈیز نے کرکٹ کو کلونیل ازم کے خلاف محاذ جنگ بنا دیا
لگ بھگ پندرہ سال تک ہولڈنگ اور ان کی ٹیم ناقابل شکست رہے۔ اس شاندار کارکردگی کے پیچھے یہ جذبہ بھی تھا کہ ہم نے اپنے سابق آقاؤں سے بدلہ لینا ہے۔ اس میں شک نہیں کہ وہ تاریخ کا گہرا شعور رکھتے تھے جس کی وجہ سے وہ پوری دنیا کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے۔ مائیکل ہولڈنگ اس ٹیم کے تاج کا ہیرا تھے۔
پاکستانی لبرل اور انڈیا میں قوم پرستی
ہندو قوم پرستی کو وہ پذیرائی نہیں مل سکی جو انڈین قوم پرستی کے حصے میں آئی۔
امریکہ میں انسانی حقوق اور مساوات کے دو رہنما ایک ہی دن انتقال کر گئے
سابق صدر اوبامہ نے جان لو ئیس کی طرح سی ٹی ویوین کوبھی وائٹ ہاؤس میں آزادی کے صدارتی میڈل سے نوازا۔ کہا جاسکتا ہے کہ یہ ان دونوں رہنماؤں کی ان تھک جدوجہد اور قربانیوں کا ہی نتیجہ تھاجس نے صدر اوبامہ جیسے افریقی النسل رہنما کو امریکہ کے ایوانِ اقتدار میں پہنچایا اور اقلیتوں کو ان کے حقوق کا احساس دلایا۔