پاکستان میں بھی تعلیم ایک جنس بن چکی ہے جس کے کور پر لکھا ہوا ہے’غریبوں کی پہنچ سے دور رکھیں‘۔ ایک طرف تعلیم اس ملک کا سب سے منافع بخش کاروبار ہے اور دوسری طرف ’سرکاری اعداد و شمار‘ کے مطابق تین کروڑ بچے سکول نہیں جاتے۔ بلوچستان میں 95 فیصد بچیاں سکولوں سے باہرہیں۔ اعلیٰ تعلیم تو لوگوں کے لیے ایک خواب بن چکی ہے۔ نجی تعلیم سماج کے لیے ایک باشعور اور آزاد انسان پیدا کر ہی نہیں سکتی۔ اسکے خمیر سے صرف کارپوریٹ غلامی پیدا ہو سکتی ہے۔ ایسے میں اس ملک کی طلبہ تحریک کو تعلیم کے اس کاروبار کے خلاف جدوجہد تیز ترکرنا ہو گی اور مفت تعلیم کا حق چھیننا ہو گا۔
