Month: 2023 اپریل

[molongui_author_box]

گرین ایریا والے ریستوران پر خاندان اور خواتین داخل نہیں ہو سکیں گے: طالبان

طالبان کی طرف سے اگست 2021ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے عائد پابندیوں میں یہ تازہ ترین حکم ہے۔ اس سے قبل وہ چھٹی جماعت سے آگے لڑکیوں کی تعلیم اور یونیورسٹیوں میں خواتین کی تعلیم پر پابندی عائد کر چکے ہیں۔ خواتین کو زیادہ تر ملازمتوں سے نکال دیا گیا ہے اور ان کے پارکوں اور جم وغیرہ جیسی عوامی جگہوں میں جانے پر بھی پابندی عائد ہے۔

عالمی معیشت میں سست روی، 50 سال کی کم ترین سطح کا انتباہ

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ہارڈ لینڈنگ کا امکان ہے، جس میں بڑھتی ہوئی شرح سود ترقی کو اس قدر کمزور کر دیتی ہے کہ کساد بازاری کا باعث بن سکتی ہے۔ دنیا کے امیر ترین ملکوں میں خاص طور پر اس کیفیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

دیکھتے ہیں کہ ان چراغوں میں اجالے کہاں تک ہیں

تعلیم کے نام پر حکمران طبقہ طلباء کے ذہنوں میں رجعتی نصاب اور منفی سرگرمیوں کے ذریعے اپنی گلی سڑی شخصیت پرستی، انا پرستی اور مقابلہ بازی کی نفسیاتی ہجمنی کے جھنڈے گاڑھنے اور رجعتی ثقافت اور غلاظت سے کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی نیم پیٹی بورژوا رویوں اور خیالاتوں کو غریب عوام اور طلباء کے ذہنوں پر تھوپتا ہے تاکہ غریب عوام اور طلباء اپنے حقیقی مسائل اور معاملات زندگی کا سچا علم و ادراک اور پختہ احساس و شعور حاصل نہ کریں۔ جب طلباء کو یقیناً سچا علم و ادراک اور پختہ احساس و شعور حاصل ہو گیا تو پھر نہ رہے گا یہ تعفن، گھٹن اور حبث زدہ نظام، نہ رہے گی یہ بحران زدہ ریاست، نہ رہیں گے یہ مظلوم و محکوم انسانوں کے زخموں اور تکلیفوں کو نیلام کرنے والے۔ محکوم انسانوں کا خون نچوڑنے والوں کو محنت کش عوام اور طلباء جلا کر بھسم کر دیں گے۔

ایران: بے پردہ خواتین کی شناخت کیلئے عوامی مقامات پر کیمرے نصب کرنے کا اعلان

لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایرانی حکام بے پردہ خواتین کی شناخت اور سزا دینے کیلئے عوامی مقامات اور راستوں پر کیمرے نصب کر رہے ہیں۔ پولیس نے لازمی لباس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد پر لگام لگانے کی اس نئی کوشش کا اعلان کر دیا ہے۔’الجزیرہ‘ کے مطابق پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ بے پردہ خواتین کی شناخت کے بعد خلاف ورزی کرنے والوں کو نتائج کے بارے میں انتباہی ٹیکسٹ پیغامات موصول ہونگے۔

ڈوبتا پاکستان

معاشی بحران سیاسی بحران سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔ مخلوط حکومت تیل، گیس، بجلی، جنرل سیلز ٹیکس اور دیگر اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافہ کرکے آئی ایم ایف کی عوام دشمن شرائط پر عمل پیرا ہے۔ پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر اور دیگر غیر ملکی کرنسیوں کے مقابلے میں تقریباً روزانہ اپنی قدر کھو رہا ہے۔ 7 اپریل کو ایک ڈالر 290 روپے سے زیادہ میں فروخت ہو رہا تھا، جو ایک سال پہلے 150 سے زیادہ تھا۔

ایمیزون کے برساتی جنگلات کی کٹائی میں 14 فیصد اضافہ

’رائٹرز‘ کے مطابق مقامی ماحولیاتی گروپ کا کہنا ہے کہ جنگلات کے کٹاؤ میں اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ ایمیزون اب بھی گورننس کی بہت بڑی کمی کا شکار ہے اور نئی حکومت کو ماحولیاتی جرائم پر کنٹرول کیلئے اپنی صلاحیت کو دوبارہ بنانے کیلئے فوری طور پرکام کرنے کی ضرورت ہے، جسے گزشتہ حکومت نے مکمل طور پر تباہ کر دیا تھا۔‘

بھارت میں حکومت مخالف خبروں کو روکنے کیلئے آئی ٹی قوانین میں ترمیم

بھارتی حکومت نے جمعرات کو اعلان کیا کہ وہ جعلی، غلط یا گمراہ کن معلومات کی شناخت کیلئے فیکٹ چیک یونٹ تقرر کرے گی، تاہم ایڈیٹرز گلڈ یونٹ کے گورننگ میکنزم، جعلی خبروں کے تعین میں اس کے وسیع اختیارات اور ایسے معاملات میں اپیل کرنے کے حق پر سوال اٹھاتا ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ سب کچھ قدرتی انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے اور سنسرشپ کے مترادف ہے۔‘

نظریاتی سیاست کاروشن ستارہ، تاج محمد لنگاہ

مسلمہ اصولوں اور نظریات کی بنیاد پر سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنا کوئی معیوب بات نہیں لیکن آج پاکستان میں سیاست گیری کا واحدمقصد اقتدارکے ذریعے ذاتی مفادات کا حصول ہے۔چڑھتے سورج کے پجاری جوق در جوق مقبول پارٹیوں میں شمولیت کے اعلانات کرتے ہیں اور جب یہی پارٹی مسند اقتدار سے اترتی ہے تو سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔

بوسیدہ نظام کی خیرات پر مبنی انسانیت سوز پالیسیاں

جب کوئی نظام تاریخی طور پر اپنی طبعی عمر پوری کر لے تو وہ نسل انسانی کو مزید ترقی دینے سے قاصر ہو جاتا ہے، امن اور خوشحالی کی بجائے بربادیاں اکثریتی انسانوں کا مقدر بن جاتی ہیں۔ یہی کیفیت عالمی سرمایہ دارانہ نظام کی ہے۔ مروجہ نظام میں نسلِ انسانی کو کئی طرح کے بحرانوں کا سامنا ہے۔ لاکھوں کروڑوں انسان بھوک اور غربت کی وجہ سے مر رہے ہیں۔ جان لیوا وبائیں پورے کرہ ارض کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں۔ ماحولیاتی تباہی کی وجہ سے زلزلے، سیلاب جیسی قدرتی آفات اس سیارے کو اپنی گرفت میں لیے ہوئے ہیں۔ جنگ اور خانہ جنگی کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ یہ تمام علامات اس نظام کے زوال کی نشانیاں ہیں جو متروک ہو کر اپنی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔